ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
الچشتیہ العلیۃ بات یہ ہے کہ یہ حضرات عشاق تھے اور عشاق کی معذوری کو صاحب حال ہی سمجھ سکتا ہے جس پر وہ حالتیں گزر چکی ہوں جو ان حضرات پر گزری ہیں وہی محسوس کر سکتا ہے دوسرے کو کیا خبر خصوصا اس کو جو اس راہ اور کوچہ ہی سے نہ گزرا ہو ۔ (490) آجکل کے اہل تہذیب تعذیب ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اکثر جو اہل تہذیب کہلاتے ہیں میں ان کو اہل تعذیب کہا کرتا ہوں ان کے قلوب میں احکام شرعیہ کی بالکل عظمت نہیں ہوتی سوال بھی کرتے ہیں تو تمسخر کی راہ سے ایک شخص کہتے تھے کہ ایک صاحب نے جو انگریزی تعلیم یافتہ تھے ان شخص کو ریل میں وضوء کرتے دیکھ کر تمسخر کی راہ سے سوال کیا ۔ کہ سفر کی نماز میں تو قصر ہے وضو میں قصر کیوں نہیں ۔ اور مسائل شرعیہ پر عمل کرنے کو یہ لوگ اپنی تحقیقر کا سبب سمجھتے ہیں حالانکہ اگر عقل ہو تو اس عمل سے عامل کی وقعت ہوتی ہے عظمت ہوتی ہے اثر ہوتا ہے مؤ کے اسٹیشن پر مغرب کے وقت گاڑی آتی تھی سب نے وہیں نماز پڑھی تقریبا چار سو آدمی تھے ۔ ہنود پر اس مجمع کا ایک خاص اثر تھا ۔ (491) باطنی استفادہ کا انحصار ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ باطنی استفادہ اس پر موقوف ہے کہ صاحب افادہ سے بے تکلفی ہو بدون بے تکلفی کے استفادہ نہیں ہوتا ۔ یہ سب وجدانی اور ذوباقی باتیں ہیں جو احاطہ بیان سے باہر ہیں ۔ (492) حضرت منصور علیہ الرحمۃ پر فتاوی علماء کی حقیقت ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت منصور علیہ الرحمۃ پر جو علماء نے فتوی دیا اس کی کیا حقیقت تھی ۔ فرمایا کہ ایک تاریخ دان صاحب مجھ سے کہتے تھے کہ انا الحق کہنا ہی تاریخ سے ثابت نہیں اور نہ اس نام کے شخص کے ساتھ یہ واقعہ دار کا پیش آیا ۔ حسین بن منصور ایک شخص ہیں ان کے ساتھ یہ واقعہ ہوا ہے ۔ ان سے جو کلمات منقول لکھے ہیں وہ بھی موحش ہیں ۔ باقی اصل بناء اس کی یہ ہے کہ ایک وزیر ان کا دشمن ہو گیا تھا اس نے علماء استفتاء پر ضابطہ کا جواب شرعی لکھ دیا جو قضیہ شرطیہ کے حکم میں ہے علماء سے اس کا کوئی خاص تعلق نہیں