ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
قصوں میں مشغول رکھنا ہے پھر ہمیشہ خواب ہی لکھا کریں گے یہ خرابی ہے تعبیر دینے میں اور تعبیر نہ دینے میں ان کو اس جہل سے نکالنا ہے ان باتوں پر لوگ مجھ سے خفاء ہوتے ہیں اور بد اخلاق مشہور کرتے ہیں اس میں کونسی بد اخلاقی کی بات ہے کچھ نہیں مذاق ہی لوگوں کا بگڑ گیا ۔ (422) حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ علیہ کا شوق شہادت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ صحابہ کی تمام جد وجہد اور دوڑ دھوپ ملک کبیر کے وسطے تھی اسی کے لئے تھا جو کچھ بھی تھا جس کی شان میں ارشاد ہے واذا رايت ثم رايت نعيما وملكا كبيرا اس ملک حقیر کے واسطے کچھ نہ تھا اور صحابہ کی تو بہت بڑی شان ہے اولیاء سب ایسے ہی گذرے ہیں دور کیوں جایئے حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ ہی کو دیکھ لیجئے ۔ فلاں مولوی صاحب راوی ہیں وہ اس وقت وہاں پر موجود تھے اپنے کانوں کی سنی ہوئی اور آنکھوں کی دیکھی ہوئی بات بیان کرتے تھے کہ جس وقت حضرت مولانا دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ اور وہ مولوی صاحب ایک موٹر میں تھے اور بعض مسلمان لیڈر بھی موجود تھے ۔ جس وقت حضرت مولانا کو موٹر چلا تو ایک دم اللہ اکبر کا نعرہ بلند ہوا ۔ اس کے بعد گاندھی کی جے مولوی محمود حسن صاحب کی جے کے نعرے بلند ہوئے حضرت مولانا نے شوکت علی کا دامن پکڑ کر فرمایا یہ کیا اس پر شوکت علی نے کوئی خیال نہیں کیا تو حضرت مولانا نے دوبارہ سختی کے ساتھ فرمایا کہ اس کو بند کرو اس پر شوکت علی نے عرض کیا کہ حضرت جے کے معنی فتح کے ہیں ۔ حضرت مولانا نے فرمایا اگر یہ بات ہے تو رام رام کہا کرو اس لئے کہ رام رام کے معنی اللہ کے ہیں اور حضرت نے پھر فرمایا کہ کچھ بھی ہو شعار کفر ہے اسی طرح حضرت مولانا دیوبند اور قرب وجوار دیوبند میں اپنے اہتمام سے گائے کی قربانیاں کرئیں ۔ حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے یہ جذبات تھے ۔ ان کے اتباع کے دعوی کرنے والے ذرا آنکھیں کھول کر دیکھیں ۔ اب جو مولانا کی محبت کے مدعی ہیں وہ شریعت کو تو چھوڑ بیٹھے نرا جوش ہے کیا اس کو اتباع کہیں گے خود ہی فیصلہ کر لیں حضرت مولانا دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کی حالت اور جذبات کو اپنے اوپر قیاس کرتے ہیں چہ نسبت خاک رابا عالم پاک اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔