ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
مذاق ہے ۔ اس کی وجہ وہی بعض امور کا طبعی ہونا ہے ۔ اور ایسے امور طبعیہ بدلا بھی نہیں کرتے اور یہ ناواقف صوفیوں کی گڑ بڑ ہے وہ کہتے ہیں کہ امور طبعیہ بھی بدل جاتے ہیں جو محض غلط ہے البتہ ان میں مجاہدہ سے اعتدال آجاتا ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ابو طالب کے ایمان قبول کرلینے کے متعلق کس درجہ کی کوشش فرمائی ۔ نتیجہ اظہر من الشمس ہے ۔ غرض کہ امور طبیعہ نہیں بدلا کرتے یہ ناواقف صوفیہ کی گڑ بڑ ہے کہ وہ ایسا کہتے ہیں ۔ (9) عالم میں کفر و معصیت کے وجود کی حکمت ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آپ کا یہ سوال کہ موسی علیہ السلام نے فرعون کے متعلق اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ابوطالب کے متعلق ایمان لانے کی سعی اور کوشش فرمائی مگر انہوں نے ایمان قبول نہیں کیا اگر ایمان قبول کر لیتے تو اس سعی اور کوشش کا نتیجہ برآمد ہو جاتا تو گویا وہ سعی بیکار گئی سو یہ سوال خاص فرعون اور ابوطالب ہی کے متعلق کیوں ہے بلکہ سارے عالم کے کفار کے ساتھ یہی شبہ متعلق ہو سکتا ہے بلکہ عصاۃ کے عصیان کے متعلق بھی ۔ مگر یہ تشریعا تو صحیح ہے کہ ایمان لانا اور اطاعت کرنا سب کا مطلوب ہے لیکن ایسا ہونا تکوینا خلاف حکمت تھا اس لئے کہ حق تعالی کی جہاں اور صفات ہیں وہاں حکیم ہونا بھی ۔ اسی طرح ایک صفت منتقم ہونا بھی ہے ایک صفت غفور ہونا بھی ہے ان کے ظہور کا اقتضاء یہ ہے کہ معصیت اور کفر کا وجود بھی عالم میں ہوتا کہ ان صفات کا ظہور ہو اسی کو فرماتے ہیں ۔ درکار خانہ عشق از کفر ناگزیرست آتش کر ابسوزد گر ابولہب نباشد رہا یہ کہ صفات کے ظہور ہی کی کیا ضرورت ہے تو یہ مسئلہ قدر کا ہے اور فوق العقول اور اسی واسطے اس میں خوض ناجائز ہے ۔ (10) پرفتن دور ایک مولوی صاحب کے سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ زمانہ نہایت ہی پر فتن ہے دین میں تحریف کرنے والے اس زمانہ میں بکثرت پیدا ہو گئے ۔ ملحد اور دہری بھرے پڑے ہیں اور کوئی کام تو رہا نہیں شب و روز بیٹھے ہوئے احکام اسلام میں کتر بونت کرتے رہتے ہیں ۔ احکام طب