ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کو شبہ ہوا اور اعتراض کیا کہ عقل میں نہیں آتا وجہ جرم کی صرف یہ ہے کہ سلطنت نے بیس پچیس روپیہ مہینہ دے کر اس کی جان کا سودا کر لیا سو حق تعالی تو جان کے مالک ہیں کیا ان کو اس قانون کا حق نہیں ۔ سمجھ گئے پھر دم نہیں مارا یہ حالت ہے کہ دو واقعے باہم نظیر ۔ شریعت پر شبہ دنیوی رسم پر شبہ نہیں ۔ ان لوگوں کی سمجھ اور عقل اور تمام دماغی قوت صرف احکام اسلام ہی پر اعتراضوں میں ختم ہوتی ہے وجہ وہی ہے کہ قلوب میں اللہ اور رسول کی عظمت اور احترام نہیں اسی وجہ سے شبہات اور اعتراضات پیدا ہوتے ہیں سو اس کی اصلاح سوال و جواب سے نہیں ہو سکتی اس کا صرف ایک ہی علاج ہے وہ یہ کہ چند روز کسی کامل کی صحبت میں رہیں اور اس سے ردوکد نہ کریں بلکہ خاموش مجلس میں بیٹھے رہا کریں ان شاء اللہ تعالی چند روز میں کایا پلٹ ہو جائے گی اور اللہ و رسول کی عظمت پیدا ہو کر سب شبہات و اعتراضات کا چشمہ ہی بند ہو جائے گا اس کے اس کا سد باب مشکل ہے ۔ 13 رجب المرجب 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم یکشنبہ (175) ایک سرکاری سکول ماسٹر کا انداز تبلیغ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگوں کی قوت قلبی بڑھی ہوئی ہوتی ہے ۔ ایک مولوی صاحب میرے دوست ہیں ۔ بہت ہی دلیر ہیں ۔ سرکاری اسکول میں ملازم ہیں کہتے تھے کہ میں اسکول میں نوکری محض اس لئے کرتا ہوں کہ ان لوگوں کو خطاب کر سکوں ۔ یہ بھی تبلیغ کا ایک طریق ہے خطاب کا خوب موقع ملتا ہے ۔ میں گلستان بوستان پڑھاتا ہوں اس میں قرآن و حدیث بیان کرتا ہوں ۔ طلباء کو مسلمان بناتا ہوں اور اس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی بدولت بے چاروں کو تکلیفیں اور اذیتیں بھی بہت پہنچیں مگر ماشاءاللہ بڑے ہی پختہ ہیں ۔ بالکل نڈر ہیں مگر پھر بھی بشر ہیں کبھی پریشان بھی ہو جاتے ہیں اس پریشانی میں کبھی کوئی اذیت یا تکلیف پہنچتی تو مجھ کو لکھتے اور مشورہ لیتے ۔ ایک دفعہ میں نے لکھا کہ یا تو امر بالمعروف چھوڑ دو ۔ اگر نہیں چھوڑتے تو شکایت کرنا چھوڑ دو مجھ کو مت لکھا کرو میں احوال غائبہ میں کہاں کہاں مشورہ دیتا پھروں گا اور یہ شعر لکھ دیئے ۔ سرمد گلہ اختصار می باید کرد یک کار ازیں دو کارمی باید کرد