ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
اصل حقیقت آجاتی ہے چاہے لوگ ظاہر نہ کریں مگر نکلتی ہی بات ہے جو سمجھ میں آئی تھی ۔ میں نے ایک صاحب سے کہا تھا کہ تمہارے اندر کبر ہے اس کا علاج کرو اس وقت قبول نہیں کیا بلکہ اور برا مانا پھر پانچ برس کے بعد خود اقرار کیا کہ تمہاری تشخیص بالکل صحیح تھی میرے اندر کبر کا مرض ہے ۔ 29 رجب المرجب 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ (337) پہلا خط ہمراہ بھیجنے میں حکمت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مسلمانوں نے اصول صحیحہ چھوڑ دئیے ۔ دوسری قوموں نے اختیار کر لئے وہ راحت اٹھا رہے ہیں ۔ راحت کی چیز سے تو راحت ملتی ہی ہے جو بھی کوئی اختیار کرے اس میں مسلم اور غیر مسلم کی قید تھوڑا ہی ہے آج ہی جن صاحب نے ستایا ہے ان سے میں نے ایک یہ مواخذہ کیا تھا ۔ انہوں نے ایک پرچہ لاکر میرے ہاتھ میں دیدیا جس کا نہ سر نہ پیر طبیب کے پاس جاتے ہیں پہلا نسخہ ساتھ لیجاتے ہیں ۔ یہ اصولی بات ہے اس میں حکمت اور راحت ہے یہاں یہ تو فیق نہیں کہ میری پہلی تحریر بھی پیش کر دیا کریں ۔ (338) ہر جگہ دین کی مصلحت جدا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حیدر آباد دکن میں لوگوں نے وعظوں کی درخواستیں اور خواہشیں بہت کیں مگر میں نے قصدا عرض کیا کہ یہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ مولوی ایسی خواہشوں کے لئے منہ پھیلائے بیٹھے رہتے ہیں اس لئے ان کو ترسا ترسا کر سنانا چاہیے ہر جگہ دین کی مصلحت جدا ہے بحمد اللہ پیش نظر رہتی ہے ۔ (339) خط میں ایک مضمون لکھنے کی عجیب مثال فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے ۔ ایک ہی خط میں مختلف انواع کے سوالات کا انبار لگا دیا ہے ان لوگوں کو رحم بھی تو نہیں آتا ۔ بس یہ بے اصولیاں ہیں جن پر میں متنبہ کرتا ہوں اس پر مجھ کو بد نام کیا جاتا ہے کہ سخت ہے ۔ ایک صاحب نے بہت سے سوالات ایک خط میں لکھ کر بھیجے ۔ یہاں سے یہ جواب گیا کہ ایک خط میں ایک سوال سے زیادہ نہ ہونا چاہئے کیونکہ اس قدر فرصت نہیں اس پر ان صاحب کا بہت خفگی کا خط آیا کہ کیا یہی اخلاق محمدی