ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
تہذیب بہت ہی ہے میں نے سوچا کہ اگر میں نے یہاں کی عرفی تعذیب کا برتاؤ کیا تو اچھی خاصی تکلیف ہوگی کیونکہ وہ واقع میں تعذیب ہے اور اگر اس کا استعمال نہ کیا تو رسم پرستوں کی نظر میں بد تہذیب کیوں سمجھے جائیں لہذا میں نے کلفت اور بد تہذیبی کے الزام دونوں سے بچنے کے لئے یہ کیا کہ جلسوں میں ظاہر کر دیا کہ ہم غیر مہذب نہیں تھا نہ بھون کی تہذیب برتیں گے کیونکہ ہر جگہ کی تہذیب جدا ہے اس کے بعد خوب آزادی سے رہے اسی سلسلہ میں فرمایا کہ صحابہ کرام کو دیکھئے کہ حضورؐ کے غلام تھے اور غلام بھی عاشق لیکن بے تکلفی سے رہتے تھے مگر اس کے ساتھ ہی ادب بھی بے انتہاء تو ان حضرات نے بے تکلفی اور ادب کو جمع کرکے دکھا دیا ۔ دنیا میں کوئی ان حضرات کی نظیر نہیں پیش کر سکتا ۔ (341) یورپ کا تہذیب وتمدن ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ متمدن اور مہذب قوم کے کارنامے دیکھو یورپ کے ایک شہر میں ایک سکول کھلا ہے جس میں چوری کرنا سکھائی جاتی ہے ۔ حکومت نے مداخلت کرنا چاہا کہا کہ یہ بھی ایک فن ہے جیسے تلوار سکھائی جاتی ہے ۔ اگر چوری کریں گے سزا دینا ۔ حکومت مغلوب ہوگئی ۔ یہ تہذیب اور تمدن ہے یورپ کا ۔ (342) ایک بیرسڑ صاحب کا اپنے والد سے ملاقات کا حال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب سے یہ انگریزی اور اردو کے اسکول کھلے ہیں استادوں کی قدر نہیں رہی ۔ پہلے بہت ہی استادوں کی قدر اور عظمت تھی ۔ اب تو کچھ ایسا زہریلا اثر پھیلا ہے کہ کسی کا بھی ادب نہیں رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ خیرو برکت کسی چیز میں نہیں معلوم ہوتی ۔ میں لکھنؤ گیا تھا وہاں پر بیان ہوا ۔ میں نے بیان میں کہا کہ آج کل نو تعلیم یافتہ انگریزی خواں کی تہذیب اور ادب کا یہ حال ہے کہ ایک صاحب کے بیٹے لندن پاس کرکے آئے باپ سے ملاقات ہوئی تو کہتے ہیں کہ ول بڈھا تم اچھا ہے اتفاق سے یہ دونوں باوا بیٹے وعظ میں موجود تھے ۔ دونوں بیرسٹر تھے بعد وعظ کے مجھ کو معلوم ہوا کہ جن کی تم نے حکایت بیان کی دونوں باوا بیٹے مجلس میں موجود تھے ۔ غضب کیا تم نے میں نے کہا مجھ کو کیا