ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
دریافت فرمایا کہ اس قدر دور بیٹھنے میں کیا مصلحت ہے جبکہ قریب میں جگہ ہے ۔ آپ لوگوں کو تو احساس نہیں ہوتا مگر اس میری بد نامی ہے ۔ ناوقف دیکھنے والا یہ سمجھ سکتا ہے کہ لوگوں کو اس قدر مرعوب کر رکھا ہے کہ کوئی پاس بھی نہیں جاسکتا ۔ پھر جو آنے سے مقصود ہے کہ کوئی بات ہو تو سنیں وہ دور بیٹھنے سے حاصل نہیں ہو سکتا اور اذان مجھ سے دی نہیں جاتی ۔ بات یہ ہے کہ رسوم نے حقائق پر پردہ ڈال دیا ہے ۔ تھوڑی دیر میں ایک اور صاحب آئے وہ بھی دور ہی بیٹھے ۔ فرمایا کہ یہ بھی اس ہی بلا میں مبتلا آئے کیا کوئی بد فہمی کا مدرسہ ہے جہاں تعلیم پا پا کر آتے ہیں کہاں تک کہوں ۔ ایک صاحب نے جو پہلے سے مجلس میں بیٹھے تھے ان صاحب کو اشارہ سے پاس آکر بیٹھ جانے کو کہا اس پر وہ صاحب قریب آکر بیٹھ گئے ۔ حضرت والا نے کچھ آواز سن کر دریافت فرمایا کہ کن صاحب ان کو قریب بیٹھ جانے کو کہا جن صاحب نے اشارہ کیا تھا انہوں نے عرض کیا کہ میں نے عرض کر دیا تھا ۔ فرمایا یہاں پر اس کی بھی اجازت نہیں کہ ایک دوسرے کو کچھ کہے ۔ تم نے ان سے بڑھ کر حماقت کی تم کو میری تنبیہ میں جوڑ لگانے کی کونسی ضرورت تھی ۔ تم لوگوں کو کیا ہو گیا ۔ اس طرز میں بہت سے مفاسد ہیں ۔ مصلحت کے بالکل خلاف ہے ۔ ان چیزوں پر لوگوں کی نظر نہیں جاتی کس کس شخص کی اور کس کس بات کی اصلاح کی جائے ۔ اگر کہتا ہوں تو سخت اور بد خلق مشہور ہوتا ہوں ۔ صبر کرتا ہوں اور نہیں کہتا تو یہ جانور کے جانور ہی رہتے ہیں ۔ 24 رجب المرجب 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ (299) خوش اخلاق کا نتیجہ فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے ۔ مجھ کو سخت کہا جاتا ہے ذرا ان کی طلب کا حال ملاحظہ فرمایئے لکھتے ہیں کہ بیس برس کا عرصہ ہوا میں حضور سے مرید ہوا تھا اس وقت سے اس وقت تک دوسرے کاموں میں مشغول رہا ۔ اب ذکر وشغل کا شوق شروع ہوا ہے ۔ یہ مضمون طالب صاحب کا ۔ اب بتلایئے میں اپنے ان تجربوں کو کس طرح مٹادوں ۔ لوگ کہتے ہیں صاحب خوش اخلاقی کرو ۔ یہ خوش اخلاقی ہی کا نتیجہ ہے اب دیکھو درست ہو جائیں گے ۔ بیس برس کا کھایا اگل دیں گے ۔