ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
مصافحہ کیا حضرت والا نے فرمایا کہ غالبا آپ توکل سے آئے ہوئے ہیں ۔ عرض کیا جی دریافت فرمایا کہ پھر یہ مصافحہ اس وقت کیسا کیا اس لئے کہ آنے کے وقت مصافحہ کرنا چاہیے یا جانے کے وقت کیا آپ اس وقت جا رہے ہیں ۔ عرض کیا کہ اس وقت تو نہیں جا رہا پھر مصافحہ کی وجہ اس وقت کیا ہے ۔ عرض کیا کہ اور بعض حضرات نے بھی مصافحہ کیا اس خیال سے میں نے بھی کر لیا ۔ فرمایا کہ یہ تو ابھی اس گاڑی سے آئے ہیں اور تم کل ہو پھر یہ قیاس کیسا اور یہ کہنا کہ بعض نے کیا خود اس کا اقرار ہے کہ بعض نے نہیں کیا تو اس سے تو تم کو شبہ ہونا چاہیے تھا کہ بعض نے کیوں نہیں کیا اگر معلوم نہ تھا کسی سے معلوم کر لیتے آخر خدا نے عقل دی فہم دیا تو ان سے کام لینا چاہیے ۔ 12 شعبان المعظم 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (389) ذرائع راحت رسانی کو سختی کہنا غلط ہے ایک خط کے سلسلہ میں فرمایا کہ میں کسی مقصود اور مصلحت میں خلل نہیں ڈالتا البتہ اس کا سہل طریق تجویز کر دیتا ہوں اس میں کونسی سختی کی بات ہے ۔ مقصود ان کا حاصل ہو گیا ۔ میں اذیت سے بچ گیا ۔ جن صاحب کا یہ خط ہے انہوں نے مجھ کو بہت ستایا ہے ۔ آخر میں میں نے یہ تجویز کی کہ تم مجھ سے مکاتبت مخاطبت مت کرو ۔ انہوں نے درخواست کی کہ خیریت معلوم کر لینے اور دعاء کرانے کی اجازت دی جائے ۔ میں نے لکھا کہ یہی مضمون لکھ کر مجھ سے منظور کرالو ۔ میں اس پر دستخط کردوں گا ہر خط کے ساتھ اس منظور شدہ مضمون کو بھیجا کرو ۔ تاکہ مجھ کو معلوم ہو جایا کرے کہ اس سے زائد مضمون تو نہیں لکھا انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ آج جو خط آیا ہے وہ پر چہ بھی ساتھ ہے ۔ اب بتلائیے اس میں سختی کیا ہوئی ۔ اب تو نرمی ہی نرمی ہے طرفین کو راحت ہے ۔ بات یہ ہے کہ اصول پر عمل کرنے سے راحت پہنچتی ہے ۔ تکلیف جب ہوگی بے اصولی بات سے ہوگی ۔ راحت رسانی کے ذرائع کو سختی کہتے ہیں سو اس کا کسی کے پاس کیا علاج ۔ (390) آج کل کے مدعیان محبت کا حال ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ آج کل کے مدعیان محبت کی یہ حالت ہے کہ جہاں کسی دوسرے نے کچھ کہہ دیا اور مذبذب ہوگئے بھلا جس شخص سے محبت ہو اول تو اس کی