ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
میرے یہاں بار ہا کے تجربوں کے بعد قواعد مرتب ہوئے ہیں اس لئے ان پر واقعی اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں لیکن آنے والے ان کی پابندی سے گھبراتے ہیں ۔ گڑ بڑ کرنا چاہتے ہیں ۔ میں چلنے نہیں دیتا اس پر خفا ہو کر چلے جاتے ہیں اور باہر جا کر بدنام کرتے ہیں ان سے نا تمام روایت سن کر سننے والے اعتراض کرتے ہیں ۔ اب یہ بیعت ہی کا معاملہ ہے اس میں میرے یہاں یہ قاعدہ ہے کہ میں تعجیل سے کام نہیں لیتا اس کو سختی پر محمول کرتے ہیں کہ یہ سختی ہے کہ فورا بیعت نہ کیا جائے جس میں تمام مصالح کی رعایت ہے یا یہ سختی ہے کہ فورا بیعت کر لیا جائے اور کسی مصلحت کی رعایت نہ کی جاوے ۔ حضرت یہ اصلاح اور تربیت کا کام ہے ۔ کام کرنے والے ہی پر گذرتی ہے جو گذرتی ہے دوسروں کو کیا خبر کہ اس کو کیا کیا زحمتیں اور اذیتیں سہنی پڑتی ہیں جن حضرات کو میرے طرز پر اعتراض ہے وہ یہاں پر رہ کر دیکھیں اور فیصلہ کریں ایک طرف سنے سنائے بیان پر فیصلہ کر دینا کونسا انصاف ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ آج کل ظالم کی سب اعانت کرتے ہیں مظلوم کی کسی کو پروا نہیں ہوتی کہ اس پر کیا ظلم کیا گیا ۔ کہتے ہیں کہ ذراسی بات پر اس قدر چیخ پکار اور اس قدر شور و غل کیا جاتا ہے مگر دیکھ لیجئے کہ اگر کسی کے سوئی چبھودی جائے تو ذرا ہی سی تو ہوتی ہے پھر کیوں چیخ پکار ہوتی ہے ۔ (135) فضول اور عبث امور سے ہمیشہ اجتناب کی ضرورت ایک صاحب کی غلطی پر جو مقیم خانقاہ تھے قبل نماز عصر مواخذہ فرمایا اور تنبیہ فرماتے ہوئے اس کے تدارک کی تدبیر بتلائی ۔ پھر بعد نماز عصر دعاء سے فراغ کے بعد مصلی ہی پر تشریف رکھتے ہوئے تمام مقیمین خانقاہ کو ٹھہرنے کا حکم دیا اور سب کو مخاطب فرما کر فرمایا کہ جتنے لوگ میرے تعلق کی وجہ سے خانقاہ میں رہنے والے ہیں وہ غور سے سن لیں کہ میرے پاس ہر قسم کے لوگ آتے ہیں اس میں غریب امیر رئیس نواب سب ہی طرح کے ہوتے ہیں تم کو اجازت نہیں کہ تم کسی سے بھی تعلق پیدا کرو یا بات چیت کرو ۔ تمہارے ایسا کرنے سے غرض کا شبہ ہوتا ہے ۔ میرے اصول اور قواعد و مصلحت سب برباد ہوتے ہیں ۔ شرم اور غیرت نہیں آتی کہ میں تو آنے والوں کو منہ بھی نہ لگاؤں اور تم ان کی چاپلوسیاں کرو ۔ حیا جاتی رہی ۔ اس طرز