ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
سائنس کچھ نہ جانتا ہو اور اس نے سائنس کی الف بے بھی نہ پڑھی ہو ۔ ان لوگوں سے سائنس کا سوال کرے یہ خود ایسے ہی تنگ ہونگے جیسے علماء انکے سوالوں سے تنگ ہوتے ہیں کہ جانتا تو کچھ ہے نہیں اس کو کس طرح سمجھا دیں ۔ ضرور غصہ آئے گا خصوصا جبکہ وہ نہ جاننے کے ساتھ جاننے کا بھی دعوی کرے ۔ بس ایسے ہی دوسروں کو سمجھ لو ۔ (149) ادھوری بات سے مخاطب کو اذیت پہنچتی ہے ایک دیہاتی شخص نے آ کر تعویذ مانگا یہ نہیں کہا کہ کس چیز کا تعویذ حالانکہ بہت سی قسم کے تعویذ ہوتے ہیں تھوڑے سکوت کے بعد حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ کہہ چکا ۔ عرض کیا کہ جی کہہ چکا فرمایا میں تمہاری بات کو سمجھا نہیں ایسا ہی کوڑ مغز سا آدمی ہوں ۔ دوسرے تم نواب صاحب ہو بڑے آدمی ہو بڑوں کی بات ویسے بھی چھوٹوں کی سمجھ میں نہیں آتی ۔ پھر حاضرین سے فرمایا یہ بد فہم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سوال کہ کس چیز کا تعویذ اس کے ذمہ ہے ۔ مگر میرے ذمہ آخر کس قاعدہ سے یہی لوگ اگر بازار جا کر یوں کہیں کہ لالہ سودا دے دو اور سودے کا نام نہ لیں یہ نہ کہیں کہ نمک دے دو مرچ دے دو ۔ چاول دے دو وغیرہ وغیرہ تب میں سمجھوں کہ جہل میں مبتلا ہیں ۔ یا اسٹیشن پر جا کر بابو سے صرف یہ کہیں کہ ٹکٹ دے دو اور اس مقام کا نام نہ لیں ۔ مگر جب دونوں جگہ جا کر ایسا نہیں کرتے اور یہاں کرتے ہیں تو کھلی بے ہودگی ہے ۔ اس جہل کا تختہ مشق ہم کو ہی بناتے ہیں ۔ اب کہاں تک ان کے افعال کی تلاویلات کیا کروں ۔ سب ایک ہی رنگ کے آتے ہیں ۔ یہ فرما کر اس شخص کی طرف خطاب کر کے فرمایا کہ جاؤ تم میں سلیقہ نہیں کام لینے کا ۔ جس وقت پوری بات آ کر کہو گے اس وقت کام ہو گا وہ شخص اٹھ کر چلا گیا ۔ قریب آدھ گھنٹہ بعد ایک پرچہ لکھوا کر لایا جس میں تعویذ کی فرمائش پوری عبارت کے ساتھ تھی ۔ حضرت والا نے اس پرچہ کو ملاحظہ فرما کر تعویذ لکھ کر دے دیا اور فرمایا کہ آئندہ ہمیشہ پوری بات کیا کرو ۔ (150) حضرت خواجہ صاحب کی رحم دلی ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں آنے والوں سے یہ کب چاہتا ہوں کہ وہ پورے مہذب بن کر آئیں ۔ صرف اتنا چاہتا ہوں کہ اس کا قصد اور فکر ہو کہ ہمارے