ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کو لائی گئی تو چار پائی سے نیچے اتر کر دوا پی اور یہ فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے چار پائی یا تخت پر کھانا پینا ثابت نہیں ۔ آپ ہی انصاف کیجئے کہ جو اس قدر اتباع سنت کا اہتمام کرے گا کیا وہ سنت کے خلاف کر سکتا ہے اس رسالہ میں ایک بحث سخت ہے وہ یہ ہے کہ بعض بزرگوں کا تلبیس بالمسکرات منقول ہے ۔ میں نے اس کے متعلق ایک مستقل رسالہ لکھ کر اور اس کا ایک مستقل نام رکھ کر السنۃ الجلیہ ہی کا ایک جز بنا دیا ہے نام بھی عجیب ہے سراب الشراب اس میں اس کا جواب ہے ۔ فرمایا کہ بزرگوں کی معرفت بھی ہم طالب علموں ہی کو ہوتی ہے جہل میں کیا معرفت ۔ ذرا ان مدعیان محبت سے جو ہم طالب علموں کو بزرگوں کا معتقد نہیں سمجھے کہا جائے کہ اپنے بزرگوں کی طرف سے ان اشکالوں کا جواب دو ۔ (453) حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کی ایک کرامت ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک کرامت حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب ہے وہ جہاز کا اٹھا لینا ہے ۔ فرمایا کہ یہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کرامت ہے اس کو میں نے چھپوا بھی دیا ہے ۔ ایک صاحب نے اس پر عقلی اشکال کیا اتنے بڑے بوجھ کو اٹھانا خلاف عقل ہے ۔ میں نے ان کے فہم کے موافق جواب دیا کہ یہ مسلم ہے کہ ہر دو مستقیم حرکتوں کے درمیان سکون ضروری ہے اب اس پر تفریع سنئے کہ کسی نے ایک رائی کا دانہ اوپر کو اچھالا اور وہ ابھی اپنی قوت کو ختم نہ کر چکا تھا کہ اوپر سے ایک پہاڑ آیا اور اس رائی کے دانہ سے ٹکرایا ظاہر ہے کہ وہ دانہ لوٹے گا اور چونکہ وہ اس دانہ کی حرکت مستقیم ہوگی اس لئے اس دانہ کو بیچ میں سکون ہوگا اس کے لوازم سے ہے پہاڑ کا سکون بھی تو اس سکون کی حالت میں رائی کے دانہ نے پہاڑ کو اٹھا لیا تو اب آدمی کا جہاز کو اٹھا لینا عقلا مستبعد کیا ہے اور کرامت کے متعلق ایک عقلی استبعاد کا مضمون یاد آگیا اس کا واقعہ یہ ہے کہ میں نے کرامت کے متعلق ایک وعظ میں بیان کیا تھا جس میں بعض غیر مقلدین بھی شریک تھے جو بعض کرامات کے اعتقاد میں شرک کا شبہ کرتے تھے ۔ میں نے اس بیان کا جواب دیا تھا کہ یہ بتاؤ کہ کرامت میں فاعل کون ہے حق ۔ یا عبد ۔ سو ہم تو کرامت میں فاعل حق تعالی کو مانتے ہیں اور ظاہر ہے کہ اس کی قدرت محدود نہیں اس لئے بعید سے بعید کرامت کا صدور بشرط امکان عقلی وشرعی ممکن ہے اور آپ فاعل مانتے ہیں عبد کو اس لئے کرامت میں حدود قائم کرتے ہیں تو اپ غور کر لیجئے کہ یہ آپ کا کرامات مستبعد کو نہ ماننا اقرب الی التوحید ہوا یا اقرب الی الشرک ۔ ظاہر ہے کہ آپ کا