ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
مسلمانوں کی موجودہ حالت پر نظر کرکے کہہ رہا ہوں میں یہ چاہتا تھا کہ قصبات اور دیہات میں کم سے کم مسلمانوں کی پنچائیتیں قائم ہو جائیں یہ محض اس لئے کہ موقع اور وقت پر مدافعت کر سکیں اپنی حفاظت کر سکیں لیکن کامیابی نہیں ہوئی ۔ سو یہ تو مسلمانوں کی حالت ہے جب اتنا بھی نہیں کر سکتے تو آگے ان سے کیا امید ہو سکتی ہے اور کیا ان کے بھروسہ کوئی کام کیا جاسکتا ہے ان تحریکات میں میری عدم شرکت کی منجملہ اور وجوہ کے ایک وجہ یہ بھی ہے یعنی مسلمانوں کی حالت سے کچھ امید نہ ہونا چنانچہ بہت سے حضرات نے کام کرکے تجربہ کر لیا اور تحریک سے علیحدگی اختیار کر لی ۔ میرے دل میں اللہ تعالی نے پہلے ہی ڈال دیا تھا کہ انجام یہ ہونا ہے ۔ میں نے بحمد اللہ اپنے بزرگوں کی صحبت اور ان کی دعاؤں کی برکت سے اپنا مسلک نہیں چھوڑا گو بظاہر خطرات بہت پیش آئے ۔ مسلمانوں کی حالت دیکھ کر حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ چاہے جس قدر کوشش اور سعی وجد وجہد کرو مگر اب تو ظلمت اور فساد ہی عالم میں بڑھے گا ہاں کوشش کرو ثواب ملے گا ۔ (475) مرض باطنی کا ایک سہل علاج ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں جو کسی مرض باطنی کے متعلق تھا فرمایا کہ اس کا تو بہت سہل علاج ہے کہ جب کسی خرابی میں نفس کو مبتلاء دیکھا اس پر وعظ میں ایک مضمون بیان کر دیا اس ترکیب سے ان شاء اللہ تعالی فورا فضل ہوگا ۔ یہ میرا تجربہ ہے اور میں نے ایسا کیا ہے کہ جہاں نفس میں کوئی گڑ بڑ دیکھی وعظ میں اس پر ایک مضمون بیان کر دیا فورا فضل ہو گیا ۔ اس لئے کہ اس کے بعد خلاف کرنے سے شرم معلوم ہوتی ہے کہ ممبر پر بیٹھ کر دوسروں کو تو نصیحت کی اور خود عمل نہ ہو اس لطیف تدبیر سے ان شاء اللہ تعالی بڑا نفع ہو گا کرکے دیکھنے کی چیز ہے ۔ (476 )آج کل کے توکل کی مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل توکل کا استعمال دین ہی کے کاموں میں رہ گیا دنیا کے کاموں میں کیسی سعی وکوشش جدو جہد دوڑ دھوپ کرتے ہیں پھر اگر اس پر بھی ناکام رہتے ہیں تو مایوس نہیں ہوتے ۔ اس توکل کی بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے کوئی قوم نکاح کرنے چھوڑ دے اور توکل پر اولاد کی تمنا کرے تو کیا اس طرح منہ سے اولاد پیدا ہوگی اس پر ایک آیت کی تفسیر مقصود کی تائید کے لئے بیان کرتا ہوں حق تعالی کا ارشاد ہے انا نحن نزلنا الذكر وانا