ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہے کہ جو منہ میں آیا لکھ دیا ۔ اس سے کوئی بحث نہیں کہ دوسرے کو اس سے تکلیف ہو گی اور غضب یہ ہے کہ مشائخ بھی اس کی تعلیم نہیں کرتے صرف وظائف بتلا دیتے ہیں اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ اور حضرات تو بزرگی سکھاتے ہیں اور میں آدمیت سکھاتا ہوں ۔ (68) آج کل کی عقل مندی ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل عقلمندی نام رکھا ہے کمانے کھانے کا جو کما کھا لے وہ عقلمند ہے لیکن کما کھا تو جانور بھی لیتے ہیں پیٹ بھی بھر لیتے ہیں کیا یہ کوئی انسانیت ہے اس کے متعلق غالبا مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہوئے ۔ آدمیت لحم و شحم و پوست نیست آدمیت جز رضائے دوست نیست (69) ہر بات کا موقع و محل ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ڈاکخانہ کے سود کے متعلق شرعی حکم کیا ہے اس کو کیا کرنا چاہیے فرمایا یہ بات مجلس میں پوچھنے کی نہیں ۔ مجلس میں ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں ممکن ہے کہ بعض کی سمجھ میں نہ آئے اور حدود سے گزر کر کیا گڑ بڑ شروع کر دے اور ہر بات ہر شخص کی سمجھ میں آنا مشکل ہوتا ہے ۔ یہ سب میرے تجربے ہیں ۔ ہر بات کا موقع اور محل ہوتا ہے اس طرح پر ہر بات نہیں پوچھا کرتے موقع اور محل دیکھ کر پوچھا کرتے ہیں ۔ اس کو خط سے پوچھ لینا ۔ (70) السلام علیکم کی سنت کا احیاء ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ رسم و رواج بھی کیا بری چیز ہے ۔ بڑے بڑے لکھے پڑھے اور عقلاء تک کو ان میں ابتلا ہو جاتا ہے اور بوجہ عموم بلوی کے بہت لوگ اس کے خلاف پر اپنے اندر ہمت نہیں پاتے مگر ہے بڑی کمزوری کی بات ۔ ہمت اور قوت سے مقابلہ کرنا چاہیے بدون اس کے ان کا بند ہونا صرف مشکل ہی نہیں بلکہ عادۃ محال ہے ۔ امیر شاہ خان صاحب فرماتے تھے وہ بڑے بڑے ثقہ بزرگوں سے ملے ہیں کہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان میں جو ہندوستان میں بہت ہی بڑا علمی خاندان مشہور ہے بعض رسمیں تھیں ۔ مثلا بجائے السلام علیکم کے آداب بجا لانے کی رسم تھی ۔ یہ شاہ صاحب کو نا پسند تھا مگر غلبہ رسم سے