ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(439) صرف شیخ کی توجہ کافی نہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شیخ کی نرمی توجہ سے کیا ہوتا ہے جب تک کہ آدمی خود اپنی اصلاح کی فکر اور خیال نہ کرے اور غریب شیخ اور بزرگ تو کس شمار میں ہیں خود حضرات انبیاء علیہم السلام کی توجہ کافی نہ ہوئی جب تک کہ دوسرے نے خود اصلاح کی فکر نہ کی ۔ (440) مبادی شعائر کی تعلیم (تمہید وتنبیہ ضروری ) ہر مقصود کے حاصل کرنے کا ایک خاص طریق ہے دوسرے طریق سے حاصل کرنا دوسرے مقصود میں مخل ہو جانا ہے تمام ملفوظ اسی پر متفرع ہے ایک نو وارد صاحب نے کہ جن کو حضرت والا سے بے تکلفی حاصل نہ تھی مسائل فقہی کے متعلق سوال کرنا چاہا ۔ فرمایا کہ سوالات کے لئے آپ کو یہاں نہیں آنا چاہئے تھا ۔ یہ نطق کی مجلس نہیں سکوت کی مجلس ہے ۔ یہ علمی مجلس نہیں عملی مجلس ہے آپ نے سکوت کا نفع محسوس نہیں کیا سکوت کا نفع محسوس ہونے پر آپ کو خود معلوم ہوگا کہ بولنا میرا لغو حرکت تھی آپ نے سکوت کی قدر نہ کی حالانکہ سکوت بڑی دولت اور بڑی نعمت ہے ۔ آخر کیوں بیٹھے بیٹھے آپ کو بولنے کا جوش اٹھا دوسرے لوگوں کے بولنے پر آپ کو قیاس نہ کرنا چاہیے تھا اس لئے کہ ہر جگہ کے جدا آداب اور جدا اصول ہوتے ہیں ۔ جو لوگ بول رہے ہیں ان سے میرا تعلق بے تکلفی کا ہے اور جن سے بے تکلفی ہے وہ اس قاعدہ سے مستثنی ہیں ۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہاں سے آپ کے وطن تک تمام اہل علم ہی اہل علم بھرے ہوئے ہیں مدارس ہیں اور ان میں مفتی موجود ہیں کیا یہ سوال آپ اور جگہ نہیں کر سکتے تھے مجھ کو ہی کیوں تجویز کیا ۔ کیا اس میں کوئی خاص راز اور کوئی خاص حکمت اور مصلحت ہے اگر ہے تو میں بھی اس کے سننے کا مشتاق ہوں ۔ کیوں آپ لوگ ستاتے ہیں اور کیوں خود بھی پریشان ہوتے ہیں کیا ان باتوں میں آپ لوگوں کو مزا آتا ہے آپ یہ سوال نہ بھی کرتے جب بھی عالم ہی سمجھے جاتے ۔ میرا تو اس سے بھی دل کڑھتا ہے کہ ایک شخص محبت کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر بال بچوں سے جدا ہوکر روپیہ اور وقت صرف کرکے آیا اور پھر میں اس سے ایسی خشک گفتگو کروں مگر کیا کروں اگر غلطیوں پر متنبہ نہ کروں تو یہ بھی خیانت ہے جیسے طبیب کے پاس کوئی مریض علاج کے واسطے جائے اور طبیب یہ سمجھ کر کہ مہمان ہے اور دور سے آیا ہے اس کو کڑوی دوا نہ بتلائے متعارف خوش اخلاقی کا برتاؤ کرے ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ وہ طبیب خائن