ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ان کی وہی حالت ہے ہم تو ڈوبے ہیں مگر تم کو بھی لے ڈوبیں گے ۔ اللہ تعالی محفوظ رکھے۔ (155) قدم چھونے کی فضول رسم ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض جگہ قدم چھونے کی بھی رسم عام ہو گئی ہے ۔ میں جب نواب صاحب کا بلایا ہوا ڈھاکہ گیا تو وہاں پر اس قسم کی یہ حالت دیکھی کہ جو آتا ہے وہی پیروں کو چھوتا ہے میں نے منع کیا کسی نے نہیں مانا ۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ تم لوگ یوں نہ مانو گے ترکیب کی ضرورت ہے پھر میں نے یہ کیا کہ جو شخص میرے پیر کو چھوتا میں اس کے پیر کو چھوتا اس پر گھبرا کر کہتے کہ اجی حضرت یہ کیا میں بھی کہتا کہ اجی حضرت یہ کیا ۔ میں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ بات اچھی ہے تو مجھ کو بھی کرنے دو اگر بری ہے تو تم بھی مت کرو اور یہ ہونہیں سکتا کہ کسی کےلئے اچھی ہو اور کسی کےلئے بری ورنہ دلیل لاؤ تب وہ لوگ سمجھے کہ یہ تو پیٹ بھر کر گنوا رہے جب پیچھا چھوٹا ۔ (156) حضرت حکیم الامت کی تواضع ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے میں تو سب آنے والوں کو اپنے سے افضل سمجھتا ہوں اور یہ حق تعالی کی مجھ پر ایک بڑی رحمت ہے کہ اس نعمت سے مجھ کو مشرف فرمایا حتی کہ عین مواخذہ اور محاسبہ ڈانٹ ڈپٹ کے وقت بھی کافی طریق پر اس کا استحضار ہوتا ہے گو ضرورت کے سبب تادیب بھی کرتا ہوں حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں تو آنے والوں کو اپنے لئے ذریعہ نجات سمجھتا ہوں کیونکہ وہ اللہ کے طالب بن کر آئے ہیں ۔ اور فرمایا کرتے تھے کہ میں اس نیت سے بیعت کر لیتا ہوں کہ اگر پیر مرحوم ہو گا مرید کو جنت میں کھینچ لے جائے گا اور مرید مرحوم ہو گا پیر کو جنت میں کھینچ لے جائے گا ۔ عجیب جامعیت ہے کہ اس کو مرید بھی سمجھیں اور اس کو اپنے سے بڑا اور ذریعہ نجات بھی سمجھیں ۔ اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ شیخ وہ ہے جو جامع بین الاضداد ہو جس کے یہاں اصلاح و تربیت بھی ہے روک ٹوک اور ڈانٹ ڈپٹ بھی ہے مواخذہ محاسبہ مطالبہ دارو گیر بھی ہے اور یہ سب اپنے منصب کے فرائض ہیں ان کو بھی ادا کرتا ہے اور پھر ان کو