ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہے ۔ ویسے ہی لوگوں نے علماء کے سر تھوپا ہے ۔ حکم شرعی بتلانا علماء کا منصب ہے ۔ سوال کی ذمہ داری سائل پر ہے ۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں بھی اس طرف اشارہ ہے ۔ چوں قلم دردست غدارے فتاد لاجرم منصور بردارے فتاد غداران نہیں فرمایا جس سے علماء مراد ہوتے ۔ غدارے میں یائے وحدت ہے اشارہ ہے اس وزیر کی طرف اور قلم سے مراد فتوی کا قلم نہیں بلکہ تنقیذ کا قلم ہے جو حکام کا منصب ہے ۔ (493) انتظام شریعت اور حضرت شیخ محی الدین ابن عرابی رحمۃ اللہ علیہ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت شیخ محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ علیہ کے تو بعض کلمات اس سے بھی زیادہ سخت ہیں ۔ فرمایا کہ اگر انتظام شریعت کے لئے محی الدین ابن عربی کے ساتھ یہی معاملہ کیا جاتا تو اجازت تھی شریعت ایسی چیز نہیں کہ کسی ایک شخص کی جلالت کی وجہ سے اس میں رخنہ گوارا کر لیا جائے ۔ (494) احکام کا مکلف ہونا عقل پر موقوف ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک غلطی اہل ظاہر سے یہ ہوتی ہے کہ سلامت حواس اور سلامت عقل کو ایک سمجھ لیتے ہیں اس سے دھوکہ ہو جاتا ہے بعضے لوگ مغلوب العقل ہوتے ہیں مگت ان کے حواس درست ہوتے ہیں جیسے جانور کھاتا بھی ہے پیتا بھی ہے ۔ دوست دشمن کو پہنچتا ہے تو حواس اس کے درست ہیں لیکن چونکہ عقل کا وہ درجہ نہیں جو مدار تکلیف کا ہے اس لئے وہ مکلف نہیں اسی طرح بعضے مغلوب العقل سلیم الحواس ہوتے ہیں اہل ظاہر ان پر نکیر کرتے ہیں کہ جب یہ شخص کھاتا بھی ہے پیتا بھی ہے تو نماز کیوں نہیں پڑھتا ۔ سو حقیقت یہ ہے کہ کھانے پینے کا تعلق حواس سے ہے اور احکام کا مکلف ہونا عقل پر موقوف ہے وہ جس شخص میں نہ ہو وہ مکلف نہیں پس جو مشائخ صاحب بصیرت ہیں وہ ایسے شخص کو معذور سمجھتے ہیں اور واقعہ بھی یہی ہے کہ ہر فن کے متعلق اسی فن والا جان سکتا ہے ۔ دوسرا نہیں جان سکتا ۔ غیر محقق اہل ظاہر بعض اوقات اہل حال پر غلط حکم لگا دیتے ہیں جس میں غلطی کرتے ہیں ۔ اہل ظاہر کے ذہن ہو وہاں تک رسائی نہیں ہو سکتی ۔ (495) طریق میں مناسبت اعظم شرائط سے ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں جو بعضوں کو اپنے سے جدا کر دیتا ہوں اس کا سبب کوئی