ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ور بہر زخمے تو پر کینہ شوی پس کجا صیقل چو آئینہ شوی اور آپ کو کہا تھا کس نے کہ آپ آکر محبت کا دعوی کریں جب دعوی کیا ہے تو پھر سب ہی کچھ سہنا ہوگا افائیں جفائیں اٹھانی پڑیں گی اس کو بھی مولانا فرماتے ہیں ۔ یا مکن با پیلبانان دوستی یا بناکن خانہ بر انداز پیل یا مکش بر چہرہ نیل عاشقی یافروشو جامہ تقوی بہ نیل اور میں اپنے یا اپنے طرز کے نا پسند ہونے پر یہ شعر پڑھا کرتا ہوں ۔ ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بیوفا سہی جس کو ہو جان ودل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں اور معترضین کے جواب میں یہ پڑھا کرتا ہوں دوست کرتے ہیں شکایت غیر کرتے ہیں گلہ کیا قیامت ہے مجھی کو سب براکہنے کو ہیں 18 شعبان المعظم سنہ 1315 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ (441) قانون خدا وندی میں بے حد سہولتیں ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض قانون تو ایسے ہوتے ہیں جو سختی ہی کے واسطے وضع کئے جاتے ہیں ان کو سخت کہنا صحیح ہے اور بعض قانون ایسے ہوتے ہیں جن سے مقصود سہولت ہوتی ہے گو اس پر عمل کرایا جاتا ہے سختی سے سو اس کو سخت کہنا صحیح نہیں ۔ مثلا خدا کا قانون ہے کہ نماز فرض ہے اور اس میں بے حد سہولتیں رکھی گئی ہیں گو اس کے ترک پر سزائیں سخت ہیں تو نماز کو سخت نہ کہیں گے الحمد للہ یہاں ایسے ہی قانون ہیں ان کو سخت کہنا محض نا حقیقت شناسی ہے ۔ (442) علماء کو تمہید الفرش فی تحدید العرش کے مطالعہ کا مشورہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے استوء علی العرش کی بحث میں ایک رسالہ لکھا ہے التمھید الفرش فی تحدید الفرش وہ اہل علم کے دیکھنے کی چیز ہے ۔ اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت فلاں شخص یہ کہتے تھے کہ اس رسالہ کی تصنیف کا سبب میں ہی ہوا (کیوکنہ انہوں نے کچ خطوط بھیجے تھے جن کا غالب حصہ بے اصول اعتراضا تھے ان کے جواب میں وہ رسالہ لکھا گیا ہے ) لہذا مولانا کو ایک رسالہ میرے پاس ضرور بھیجنا چاہیے تھا ۔ حضرت والا