ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
اپنے متعلق حضرت والا سے مشورہ چاہا کہ مجھ کو کیا کرنا چاہیے فرمایا کہ مجھ کو مقامی حالات معلوم نہیں اس لئے کوئی مشورہ تو دے نہیں سکتا اس کو تو آپ ہی سمجھ سکتے ہیں مگر ہاں ایک تجربہ کی بات عرض کئے دیتا ہوں وہ یہ ہے اور نہایت ہی نافع اور موثر ہے کہ کسی چیز کے درپے نہ ہونا چاہئے اس میں دو خرابیاں ہیں ایک تو یہ کہ لوگوں کو غرض کا شبہ ہو جاتا ہے کہ اس قدر جو کاوش ہے اس میں اس کی کوئی ذاتی غرض ہے ۔ دوسرے یہ کہ اس صورت میں فریق بندی ہو جاتی ہے پھر کوئی کام نہیں ہوتا ۔ ان ہی قصے جھگڑوں میں پڑ جاتے ہیں ۔ او توسع کر کے کہتا ہوں کہ یہ دو خرابیاں تو مسلمات سے ہیں ۔ تیسری ایک اور بھی خرابی ہے وہ یہ کہ شروع میں تو نیت کے اندر خلوص ہوتا ہے ۔ پھر جب بات کی پچ ہو جاتی ہے تو نفسانیت بھی آجاتی ہے پھر اس جد وجہد اور دوڑ دھوپ پر ثواب بھی نہیں ہوتا ۔ اس پر لوگوں کی نظر ذرا کم جاتی ہے اور یہ ہے بھی باریک بات اس ہی لئے بحمد اللہ میں کسی کام کے درپئے نہیں ہوتا اور حکم بھی ہے ۔ حق تعالی فرماتے ہیں اما من استغني فانت له تصدي وماعليك الا يزكي ۔ یہ نہایت ہی بہترین طریق ہے کہ جس کام اور بات میں الجھن ہو ایک دم اس کو چھوڑ کر الگ ہو جائے اسی کے پیچھے نہ پڑ جائے دین کے کسی اور کام میں مشغول ہو جائے ۔ مسلمانوں کو کوئی خاص کام مقصود نہیں محض رضا مقصود ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ فرض وواجب نہ ہو اس لئے کہ فرض وواجب تو ہر حال میں ضروری ہیں ۔ میں صرف ان کے متعلق عرض کر رہا ہوں کہ جو فرض وواجب نہیں ان میں کیوں اس قدر اپنے قلب کو مشغول کیا جائے ۔ ایک ہی کی مشغولی قلب کے لئے کافی ہے ۔ اور وہ حق سبحانہ تعالی کی ذات ہے ۔ اور ہر کام سے مسلمان کا مقصود رضاء حق ہی ہے جو اس کو ہر وقت حاصل ہے ۔ یہ سب کچھ میں تجربات کی بناء پر ظاہر کر دیا ۔ عمل کرکے دیکھئے ان شاء اللہ تعالی راحت اور سکون نصیب ہوگا اور خدا ذات پر بھروسہ کرکے کہتا ہوں کہ کام بھی ہوگا ۔ (392) مسلمانوں کی ترقی اور فلاح وبہود کس طرح ممکن ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج کل بے پردگی کی بڑی زہریلی ہوا چل ،