ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(300) حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں آنے والے کو نفع ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں پر تو کوئی چھوڑا نہیں جاتا ۔ کان ضرور کھول دیئے جاتے ہیں ۔ بحمد اللہ یہاں سے کوئی محروم نہیں جاتا کچھ لے کر ہی جاتا ہے چاہے خفا ہی ہو کر جائے مگر جاتا ہے لیکر کورا نہیں جاتا ۔ میں نہ تقوی سکھاتا ہوں نہ طہارت نہ مجاہدہ نہ ریاضت ہاں یہ سکھاتا ہوں کہ دوسرے کو اذیت نہ پہنچاؤ اگر اللہ کے حقوق میں کمی ہو جائے وہ بڑے کریم ہیں رحیم ہیں بخش دیں گے مگر ان کے بندوں کو مت ستاؤ ۔ یہ سخت بات ہے ۔ (301) غلط سوال کرکے مسئلہ پوچھنے پر عتاب ایک صاحب نے سوال کیا کہ حضرت میرا ایک بے جمع کا شریک ہے ۔ فرمایا کہ بے جمع کا شریک ہے ہم نہیں سمجھے ۔ صاف کہو ۔ عرض کیا کہ تجارت میں میرا ایک شریک ہے روپیہ میرا ۔ جان کی محنت اس کی ۔ فرمایا اب پوچھو کیا پوچھتے ہو ۔ عرض کیا کہ وہ نقصان کا بھی ذمے دار ہوگا یا نہیں ۔ فرمایا کہ جب شریک ہوئے تھے کیا شرط ٹھہری تھی ۔ عرض کیا کہ میں نے شرکت کے وقت یہ کہہ دیا تھا کہ نقصان کا ذمہ دار میں ہوں ۔ فرمایا کہ پھر کیوں شبہ ہوا کیا مال میں نقصان ہو گیا ۔ عرض کیا کہ مال میں تو نقصان نہیں ہوا ۔ کچھ رقم میرے ہاتھ سے کھو گئی ۔ فرمایا یہ بات اور بھی عجیب ہے بیان اس طرح سے کیا گیا کہ جس سے میں یہ سمجھا کہ مال میں نقصان ہو گیا ۔ یہ ہیں وہ باتیں جن پر مجھ کو بد نام کیا جاتا ہے اور وہم کا الزام لگایا جاتا ہے اگر کھود کرید نہ کروں تو ان صاحب نے دھوکا دینے میں کیا کسر رکھی تھی اب غلط سوال پر مسئلہ بتلاتا تو میرے جواب کو اپنے اس واقعہ پر منطبق کر لیتے جو ان کے ذہن میں تھا کہ میرے ہاتھ کی کھوئی ہوئی چیز پر یہ مسئلہ بتلایا ہے ۔ اس کو ہر جگہ ہانکتے پھرتے ۔ کیوں بھائی پہلے ہی صاف بات کیوں نہیں کہی تھی ۔ اس میں کونسا راز تھا ۔ عرض کیا کہ غلطی ہوئی ۔ فرمایا اس کو غلطی کہتے ہیں یہ تو اعلی درجہ کی نفس کی شرارت ہے ۔ میں تم لوگوں کی نبض خوب پہچانتا ہوں ۔ بزرگ لوگ تمہارے دھوکوں میں آ جاتے ہیں میں طالب علم ہوں ۔ یہاں اللہ کے فضل سے یہ باتیں اینچ نیچ کی نہیں چلتیں ۔ تم لوگوں کو سوائے تکلیف دینے اور ستانے کے کچھ نہیں آتا ۔