ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(16) قلب میں صرف ایک کے سمانے کی جگہ ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حق تعالی کی محض عظمت ہی کا اعتقاد کافی نہیں ۔ ان کی تمام صفات پر اعتقاد ہونا چاہیے اور وہ بھی اجمالا و ابہاما جیسا نصوص میں وارد ہے اسی میں خیریت ہے اور جب تفصیل کرے گا خطرہ میں پڑے گا جس کا حاصل قیاس الغائب علی الشاہد ہو گا ۔ لیکن اکثر علم رسمی کی بدولت یہ تفصیل ذہن میں آہی جاتی ہے مگر اس کا مقابلہ ہمت سے کرنا چاہئے اور ذہن کو روکنا چاہئے اس مقاومت کی سخت ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی آہ و زاری و تضرع و گریہ میں لگ جائے ۔ حفاظت کی دعا کرے ، میں یہ تدبیر تجربہ کے بعد عرض کر رہا ہوں یہی ایک تدبیر ہے کہ تدبیر کی بھی ان ہی سے درخواست کی جائے اور اس سے یہ نہ سمجھا جاوے کہ علم مضر چیز ہے ایسا نہیں بلکہ علم سے جیسے بعضی مضرت کا اندیشہ ہے ویسے ہی صاحب علم کی جلد رہبری بھی کرتا ہے ۔ بخلاف جاہل کے کہ اگر وہ اس گرد اب میں کسی وجہ سے پھنس جائے تو اس کی نجات کی پھر کوئی صورت ہی بظاہر نہیں معلوم ہوتی لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی فرق ہے کہ جاہل پر ایسی حالت کا آنا بھی مشکل مثل شاذ کے ہے زیادہ خطرہ اس میں عارفین کےلئے ہے جن کی نظر ہر چیز میں دور پہنچتی ہے اور سچ تو یہ ہے کہ یہ طریق ہی بہت نازک ہے مگر جس پر یہ حالتیں نہ گزری ہوں وہ اس نزاکت کو کیا سمجھ سکتا ہے اسی کو فرماتے ہیں ۔ اے ترا خارے بپاشکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرا نے کہ شمشیر بلا بر سر خورند اسی کو عارف شیرازی بھی فرماتے ہیں اور خوب ہی فرماتے ہیں شب تاریک وبیم موج و گرد اب چنیں ہائل کجا دانند حال ماسبکساران ساحلہا اور صاحب یہ تو سب ضابطہ کے قیل وقال ہیں اصل مدار تو ان کا اختیار اور ان کی قدرت ہے وہ عالم کو جاہل کر دیں جاہل کو عالم کر دیں سونے کو لوہا کر دیں اور لوہے کو سونا کر دیں اس لئے تحقیقات کی زیادہ کنج وکاوش میں نہ پڑے آ ہو شیر سے کیسے بچ سکتا ہے صورت نجات کی یہی ہے کہ سامنے کھڑا ہو جاوے کہ حضور حاضر ہوں جیسا بھی ہو ۔ سنا ہے کہ سامنے پڑے کو شیر بھی نہیں کھاتا یہی آسان تدبیر ہے اگر یہ صحیح ہے تو وجہ یہی ہے ورنہ خود تشبیہ ہی پر مدار