ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
نہیں آیا خرگوش نے پہنچ کر بڑی بیباکی اور دلیری سے دو بدو شیر سے گفتگو کی تاکہ اس دلیری کے سبب شیر کو شبہ نہ ہو کہ یہ کوئی بناوٹ اور سازش ہے اس موقع پر مولانا فرماتے ہیں ۔ کر شکستہ آمدن تہمت بود وز دلیری دفع ہر رپست بود بعض دفعہ اہل باطل اس لئے دلیری سے کام لیتے ہیں کہ سمجھتے ہیں کہ باطل میں قوت تو ہے نہیں اگر دلیری سے بھی کام نہ لیا تو پھر کچھ بھی نہ رہے گا ۔ ایک مرتبہ میں شاہ جہاں پور اسٹیشن پر اترا ہنگامہ زیادہ تھا باہر سے آنے والوں کو روکا جاتا تھا اور پلیٹ فارم سے باہر جانے والوں کو نہ روکا جاتا تھا ٹکٹ دو اور چلے جاؤ ۔ میں نے جب اسباب یکہ میں رکھ لیا اس وقت شبہ ہوا کہ ایک چھوٹا بیگ ریل میں رہ گیا اس میں یاد نہیں کچھ زیادہ گنیاں تھیں اتنی بڑی رقم چھوڑنے کو جی نہ چاہا ۔ میں بدون کسی خاص ذریعہ کے پھاٹک پر پہنچا ۔ گمان تھا کہ جانے نہ دیں گے مگر میں نے کچھ نہیں دیکھا ایک دم جھپٹ کر دلیری سے اندر چلا گیا کسی نے بھی نہیں روکا اپنے ڈبہ میں جا کر دیکھا تلاش کیا نہیں ملا میں انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھ کر چلا آیا پھر یکہ میں جو دوبارہ اسباب کو دیکھا تو اسباب کے نیچے بیگ رکھا تھا شب کا وقت تھا اس لئے نظر نہ آیا ۔ ایسی ہی دلیری و بیباکی سے بعض دفعہ اہل باطل کام لیتے ہیں ۔ (129) شیخ کا ہر فن ہونا ضروری ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تربیت و اصلاح کا کام بڑا ہی نازک ہے اس میں بڑے ماہر فن کی ضرورت ہے اس ہی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ شیخ کا ولی ہونا بزرگ ہونا قطب ہونا غوث ہونا ضروری نہیں ماہر فن ہونا ضروری ہے بدون اس کے اصلاح اور تربیت نہیں کر سکتا پھر ایک سوال پر فرمایا کہ شیخ کا متقی پرہیز گار زاہد عابد ہونا بھی ضروری نہیں جیسے طبیب جسمانی کہ وہ خود کیسا ہی بد پرہیز ہو لیکن ماہر فن ہوا گر فن دان ہے اور حاذق ہے تو علاج کر سکتا ہے ۔ ہاں اگر اس مہارت فن کے ساتھ شیخ میں یہ چیزیں بھی ہوں تو اس کی تعلیم میں برکت ضرور ہو گی ورنہ فی نفسہ تربیت کےلئے ضروری نہیں آج کل جو آثار کا علاج ہوتا ہے مشائخ کے یہاں بھی اور طبیبوں کے یہاں بھی اسباب کا علاج نہیں ہوتا یہ بھی عدم مہارت ہی کی دلیل ہے بہت سی باتیں اسمیں ہیں یہی وجہ ہے کہ طالب کے اندر آدمیت