ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کے پاس زیادہ نہیں رہا جو میرے جذبات کے علم کا ذریعہ ہو سکتا تھا مگر باوجود اس کے حضرت کا مبصر ہونا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ندوہ والوں نے میری کچھ شکایات حضرت سے کیں کہ وہ ہماری مخالفت کرتا ہے حضرت نے جواب میں فرمایا کہ اس میں تو مادہ ہی مخالفت کا نہیں ۔ بھلا حضرت کو میرے جذبات کی کیا خبر تھی ۔ لیکن حقیقت حال کو تحریر فرمادیا ۔ لوگ کرامتوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں ۔ اصلی کرامتیں یہ ہیں ۔ (238) محض ملفوظات رٹنا کافی نہیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کام کرنا چاہئے ۔ محض بزرگوں کے قصے اور سوانح عمری جمع کرنے سے کیا حاصل ۔ میں نے ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کرامتیں جمع کرنے کا خیال ہے اگر حضرت کو کچھ یاد آجاوے ارشاد فرمادیں ۔ حضرت نے فرمایا کہ بھائی تم نے ایسی بات کا سوال کیا کہ ہم نے اس نظر سے کبھی حضرت کو دیکھا ہی نہیں ۔ واقعی خوب ہی فرمایا ۔ اسی طرح ملفوظات کے یاد کر لینے سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ اکثر تو اس سے وہی غرض ہوتی ہے جس کو مولانا فرماتے ہیں ۔ حرف درویشاں بد زدو مرد دوں تابہ پیش جاہلاں خواند فسوں محض ملفوظات یاد کرنے کی جب خود خالی ہو بالکل ایسی مثال ہے جسیے کسی قلعہ کے چہار طرف خندق ہے جو میلوں چلی گئی ہے اور چہار طرف سے قلعے کو گھیرے ہوئے ہے مگر پانی میں باہر کی محتاج ہے اس میں اپنا پانی نہیں بلکہ نہر یا کنوئیں کی محتاج ہے اور ایک قلعہ کے اندر کوئیاں ہے جو طولا بھی اور عرضا بھی چھوٹی ہے مگر اس کے اندر سے پانی جوش مارتا ہے وہ باہر کی محتاج نہیں تو خود وہ کام اور اعمال کرنے چاہئیں کہ خود اس کی زبان سے ملفوظات نکلنے لگیں نقل کی حاجت نہ رہے گو برکت و افادہ کے لئے نقل کا بھی مضائقہ نہیں ۔ یہ ہے کام کی بات کہ کام میں لگو ۔ (239) اسوہ حسنہ کی مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انبیا علیہم السلام عمل کا نمونہ ہیں مخلوق کے لئے ۔ حق تعالی فرماتے ہیں لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنه اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک