ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت جلد 8۔ 17 (314) کشف اور تقوی میں فرق (اس سے قبل ایک تمہیں معروض ہے وہ یہ کہ ایک فلسفی فاضل نے اپنا اعتقاد ظاہر کیا کہ آپ صاحب کشف ہیں ۔ یہاں سے اس کی نفی کی گئی انہوں نے یہ لکھا کہ سب بزرگ متقی ہوئے ہیں پھر بھی سب نے اپنے متقی ہونے کی نفی کی ہے ایسی ہی یہ نفی ہے ۔ یہاں سے وہ جواب دیا گیا جو اس ملفوظ میں مذکور 12 ) ایک صاحب کے ایک مضمون کے جواب میں فرمایا کہ کشف اور تقوے میں فرق ہے ۔ تقوی کمال دینی ہے اور اس کے بہت درجات ہیں تو درجہ غیر حاصل کو دیکھ کر متقی کہتا ہے کہ میں متقی نہیں اور یہ کذب نہ ہو گا ۔ اور کشف کمال دینی نہیں ایک دنیاوہ نعمت ہے ۔ جیسے دو آنکھیں تو اگر کوئی آنکھوں والا شخص کہے کہ میرے دو آنکھیں نہیں تو یہ کذب ہو گا اسی طرح صاحب کشف کا کشف کی نفی کرنا کذب ہو گا ۔ 27 رجب المرجب سنہ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (315) صرف اصلاح کی نیت کرکے آنے والوں سے محاسبہ ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ آج کل خود تو لوگ بد اخلاقیوں میں مبتلاء ہیں اور دوسروں کو بد نام کرتے ہیں میرے یہاں تو ساری سختیاں اور احتساب صرف ان کے ساتھ ہے جو اپنی اصلاح کی غرض سے یا اعتقاد کے مدعی ہو کر آتے ہیں ۔ ورنہ ویسے ہر قسم کے لوگ آتے ہیں ۔ ہندو ، بدعتی ، غیر مقلد ، قادیانی ، نیچری ، فاسق ، فاجر ، میں کسی سے کچھ بھی نہیں کہتا ۔ کوئی آئے ۔ کوئی جائے ۔ کیا مطلب ۔ (316) علماء دیوبند کی خدمات ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جماعت دیوبندی نے جس قدر غیر مقلدوں کا سر توڑا ہے بڑے بڑے حنفیت کے دعویدار بدعتیوں سے کچھ بھی نہ سکا ۔ بس ان کو تو ایک چیز آتی ہے اسی میں کمال ہے کہ اٹھایا دھڑ سے کفر کا فتوی دے دیا ان کے ایک سردار نے ایک رجسٹر بنا رکھا ہے جس میں اکابر کے نام کفار کی فہرست میں درج کئے ہیں ۔ معتقدین سے اس پر دستخط کرائے جاتے ہیں یہ بھی ایک کام ہے خالی بیٹھے رہنے سے کچھ تو کام کریں ۔