ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہی رکھا ہے قافیہ کی رعایت سے ۔ ایک روز میں نے نیاز سے کہا تھا کہ اب اگر تمہارے لڑکا پیدا ہوا تو کیا نام رکھو گے قافیہ کا نام تو اب مشکل ہے ہاں ایک ہے پیاز ۔ جب نام کا قافیہ نہیں رہتا تو قافیہ تنگ ہو جاتا ہے مگر پھر اس کے اولاد ہی نہیں ہوئی ۔ اس سلسلہ میں فرمایا کہ بعضی ایسی باتیں ہوتی ہیں کہ ہر ایک کی سمجھ میں نہیں آتیں ۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک خاندان کے نام اس قافیہ پر تھے ماشاءاللہ ، تبارک اللہ ، بسم اللہ ، ان شاءاللہ ، پھر ایک لڑکی ہوئی تو ان لوگوں نے اس کا نام رکھا الحمد اللہ ، حضرت شاہ صاحب نے اس نام کو سن کر فرمایا کہ اب آگے اس خاندان کا خاتمہ ہے یعنی نسل نہ چلے گی ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا لوگوں نے پوچھا کہ حضرت آپ کیسے گئے تھے فرمایا کہ جس وقت یہ نام سنا فورا یہ آیت میرے قلب میں آئی و اخر دعواھم ان الحمد للہ رب العالمین اسی سے بے ساختہ خیال میں آیا کہ اب یہ آخری ندا معلوم ہوتی ہے مگر یہ باتیں کسی ضابطہ میں نہیں ایک قسم کی فراست ہے ۔ (34) نفس سے ہمیشہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ نفس سے ہمیشہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے یہ جب موقع پائے گا اور اسباب دیکھے گا ضرور اپنا کام کئے بدون نہ رہے گا ۔ جو لوگ اپنی اصلاح کامل کر چکے ہیں بے فکری تو ان کےلئے بھی خطرہ سے خالی نہیں مگر پھر ایک درجہ میں ان کےلئے سہولت ہے کہ وہ عین وقت پر بھی علم اور تجربہ کی وجہ سے اس کو قابو میں کر سکتے ہیں ورنہ ہمارے نفس کی حالت منہ زور گھوڑے کی سی ہے جب قابو سے نکل جاتا ہے آگا پیچھا کچھ نہیں دیکھتا جو کچھ ضرر بھی اس سے صادر ہو جاوے کم ہے اس لئے ہر وقت ہوشیار رہنے اور انتظام رکھنے کی ضرورت ہے ۔ جنہوں نے اس کی حقیقت پہچان لی ہے وہ ہر وقت اس کی تگ ودو میں رہتے ہیں ۔ اس سے بے فکری کسی وقت بھی اور کسی کو بھی نہیں ہونا چاہئے اگر کبھی بے فکری ہو گی دھوکا کھائے گا سانپ سے کیا بے فکری وہ تو موقع پاتے ہی اپنا کام کرے گا بس یہی حالت اس نفس کی ہے ۔ یہ تو اسی وقت تک قابو میں ہے جب تک کہ اس کی فکر میں ہے اور جس طرح یہ تاک میں ہے اس کی بھی کوئی تاک میں ہو ورنہ یہ تو اژدھا ہے ۔ شیطان اس قدر خطرناک