ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(114) خلوص نیت کے ثمرات ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اپنے ان حضرات اور دوسرے بزرگوں کے حالات میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی جماعت صدیوں کے بعد پیدا ہوتی ہے ۔ ان میں پہلی جماعت حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ والی تھی اس کے بعد حضرت مولانا گنگوہی و مولانا نانوتوی کا طبقہ ہوا ۔ ان حضرات کے واقعات ، معاملات ، تحقیقات ، علوم ، اعمال ، تدین ، تقوی ، بے نفسی سے پتہ چلتا ہے کہ نہایت جامع مانع شان رکھتے تھے ۔ جو کام ان حضرات کا ہوتا تھا محض خلوص پر مبنی ہوتا تھا اور حق کےلئے ہوتا تھا اور یہ ان حضرات کے خلوص نیت ہی کے ثمرات ہیں کہ لاکھوں کروڑوں مخلوق گمراہی اور ضلالت سے محفوظ رہی ورنہ یہ زمانہ سخت پر آشوب زمانہ ہے چہار طرف سے فتن اور ظلمت چھائی ہوئی ہے ۔ ایک خاص بات ان بزرگوں کی یہ ہے کہ ان کے ذکر میں ایک خاص برکت معلوم ہوتی ہے اور قلب میں کشش ہوتی ہے ان کا جب کبھی ذکر شروع کر دیتا ہوں قطع کرنے کو جی نہیں چاہتا (115) قبول حق سے استنکاف بڑی مہلک چیز ہے ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ کم از کم اپنی کوتاہی کا اعتراف تو ہونا ضروری ہے کہ یہ بھی ایک قسم کا کفارہ ہے باقی خود داری اور قبول حق سے استنکاف یہ تو بڑی ہی مہلک چیز ہے ۔ تو نور باطن و نور قلب کو بالکل فناہی کر دیتی ہے ۔ باطن اس سے بالکل برباد ہو جاتا ہے ۔ معلوم بھی ہے کہ یہ خود داری کبر سے ناشی ہے ۔ آج کل کبر کا نام خود داری رکھا ہے ۔ شیطان نے بھی تو یہی خود داری کی تھی پھر اس کا جو انجام ہوا ظاہر ہے ۔ (116) شیخ کی خدمت میں کثرت سے حاضری کی ضرورت ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شیخ کی خدمت میں بکثرت حاضر ہونے سے جو بات میسر ہوتی ہے وہ بات کتابیں دیکھنے سے نصیب نہیں ہو سکتیں ۔ کتاب دیکھنے کے منافع اور ہیں ۔ صحبت کے منافع اور ہیں ۔ آج کل لوگ ان فرقوں کو سمجھتے نہیں اس لئے بجائے اتباع کے ہر جگہ اپنی راؤں کو دخل دیتے ہیں جو خود ایک مستقل مرض ہے جس کا