ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ناراض ہو گئے ہر ممکن ذریعہ سے کوشش معافی کی معافی نہیں کیا خانقاہ سے نکال دیا چلے گئے اب ان کو اس کی فکر ہوئی کہ کسی چیز سے خوش بھی ہوتے ہیں اور کسی بات کا شوق بھی ہے اسی کو ذریعہ بناؤں معلوم ہوا کہ شیخ کو بندر کا کھیل بہت پسند ہے اس سے بہت خوش ہوتے ہیں اور واقعی بندر کی حرکتیں ہوتی بھی ہیں بہت دلکش بندریا روٹھتی ہے بندر مناتا ہے اور نہ معلوم کیا کیا خرافات ہوتی ہیں ۔ غرض یہ شخص جنگل پہنچے بندر کے بچے پکڑے ان کو پرورش کیا پھر کسی قلندر سے ان کا نچانا سکیھا ۔ جب مہارت ہو گئی شیخ کی خدمت میں پہنچے اور درخواست کی کہ بندر کا تماشہ دکھاؤں شیخ نے اجازت دی اور بہت خوش ہوئے اور کچھ انعام دینے کا حکم دیا انہوں نے عرض کیا کہ میں کچھ نہ لونگا یہ تماشہ محض حضور کے خوش کرنے کو دکھایا ہے ۔ شیخ نے فرمایا کہ تم نے ہم کو خوش کیا ہم تم کو خوش کرنا چاہتے ہیں کچھ اور مانگو ۔ عرض کیا کہ اگر مانگوں گا تو حضور دیں گے فرمایا کہ اگر ہماری قدرت میں ہوا تو ضرور دیں گے عرض کیا کہ قدرت میں ہے واللہ آپ کی قدرت میں ہے مگر حضور وعدہ فرمالیں شیخ نے وعدہ فرمالیا ۔ عرض کیا کہ میں فلاں شخص ہوں جس کو خانقاہ سے حضور نے ناراض ہوکر نکال دیا تھا اللہ کے واسطے میری خطاء معاف کر دیجئے اور مجھ کو خدمت میں رہنے کی اجازت فرمادیجئے شیخ نے سینے سے لگالیا اور معاف کردیا اور خانقاہ میں رہنے کی اجازت فرمادی یہ بندروں کو لیجا کر جنگل میں چھوڑ آئے ۔ یہ حکایت فرما کر حضرت والا نے فرمایا کہ یہ وہی کر سکتا ہے کہ جس کو کچھ ملا ہو اور پھر اس میں کمی محسوس ہو اس کی تو یہ حالت ہوگی جس کو فرماتے ہیں ۔ بردل سالک ہزاراں غم بود گر زباغ دل خلالے کم بود (416 (کسی مصلح سے تعلق سے قبل اس کی دیکھ بھال کی ضرورت ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کسی مصلح سے تعلق تو پیدا کرنا ضرور چاہئے لیکن تعلق پیدا کرنے سے قبل دیکھ بھال کرلنے کی سخت ضرورت ہے ویسے ہی کسی کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دے دینا چاہئے اس راہ میں ہزاروں راہزن اور ڈاکو پھرتے ہیں جنہوں نے مخلوق کی گمراہی کا ٹھیکہ لے لیا ہے ۔ صورت درویشی کی اختیار کر رکھی ہے اور حقیقت میں بہروپیہ ہیں ۔ خدا معلوم لوگ ایسوں کے کیوں معتقد ہو جاتے ہیں عجیب بات ہے کہ جو جتنا شریعت سے