ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
بات ہے کہ نئے آنے والے سے جی چاہتا ہے کہ معلوم ہو کہ کون ہیں کہاں سے آئے کس غرض سے آئے دوسرے عقلا اس لئے بھی کہ اگر کوئی کام میرے قابل ہے تو اس کو بجا لاؤں مگر بعضے بزرگ اول تو جواب ہی نہیں دیتے بت سمجھتے ہیں ۔ اگر جواب دیتے بھی ہیں تو یہ خرافات ہانکتے ہیں جس سے خواہ مخواہ تغیر ہوتا ہے صبر بھی کرتا ہوں مگر اس کی بھی ایک حد ہے ۔ (133) بیعت میں عجلت مناسب نہیں فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ مجھ کو عرصہ سے حضرت والا سے بیعت کا اشتیاق تھا مگر اتفاق سے فلاں مولانا شاہ صاحب سے ملاقات ہو گئی ان سے بیعت ہو گیا ۔ مگر اب بھی رحجان آپ ہی کی طرف ہے ۔ اس پر فرمایا کہ یہ نتیجہ ہے جلدی بیعت ہونے کا ۔ اگر ان شاہ صاحب کو اس کی خبر ہو کہ میرے مرید کا دوسری طرف خیال ہے تو ان کو کس قدر رنج ہو ۔ اس طرح بیعت کرنے میں یہ خرابیاں ہیں ۔ اب وہ حضرات جو مجھ کو مشورہ دیتے ہیں کہ اس قدر کاوش کی کونسی ضرورت ہے اور میرے کھود کرنے کو وہم سے تعبیر کرتے ہیں اور حقیقت پر لانے کو بد اخلاقی اور سخت گیری سمجھتے ہیں اس کا فیصلہ کریں ۔ بھلا میں ان تجربات کو دوسروں کے کہنے سے کس طرح مٹا دوں ۔ دیکھ لیجئے یہ آج کل کے طالب ہیں ۔ بھلا کوئی اس شخص سے پوچھے کہ کیا شاہ صاحب نے کہا تھا کہ تو مرید ہو جا اپنی خوشی سے تو مرید ہوا اور پھر یہ حرکت میں ان بے ہودوں کی نبضیں پہچانتا ہوں ۔ یہاں پر یہ باتیں بحمد اللہ نہیں چلتیں اور یوں بشر ہوں غلطی کا ہونا مجھ سے بھی ممکن ہے مگر کم ۔ میں اول پرکھتا ہوں جس سے اکثر پرکھے ہوئے کھوٹے ہی نکلتے ہیں اور اللہ تعالی مدد فرماتے ہیں کہ جس کے ساتھ جو معاملہ اور برتاؤ کیا جاتا ہے اکثر تجربہ سے بعد میں یہی ثابت ہوتا ہے کہ وہ اسی کا اہل ہوتا ہے ۔ اس لئے میرا معمول ہے کہ جب تک کسی کے طلب صادق اور خلوص کامل پر اعتماد نہ ہو جائے اس وقت تک اس کو بیعت نہیں کرتا باقی اجتہادی غلطی کا ہو جانا ہر وقت ممکن ہے ۔ (134) بیعت کی تاخیر میں جملہ مصالح کی رعایت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کسی پر اعتراض کر دینا تو آسان ہے مگر