ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(326) مقابلہ میں حدود شرعیہ پیش نظر رکھنے کی ضرورت ایک صاحب نے عرض کیا کہ فلاں مقام پر بدعتی لوگ اہل حق کے مدرسہ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور آئے دن چندہ دہندگان کو زبانی اور اشتہاروں کے ذریعہ سے بہکاتے رہتے ہیں میں ان کو جواب دیتا رہتا تھا لیکن حضرت سے جب دریافت کیا گیا حضرت نے منع فرمایا اب ان کی قوت بڑھتی جاتی ہے فرمایا کہ مجھ سے ضرورت کا اظہار نہیں کیا گیا تھا ویسے ہی ایک سوال تھا ۔ میں نے فضول مشغلہ سمجھ کر منع کر دیا تھا کیونکہ طلب حق میں عبث سم قاتل ہے اب آپ کے بیان سے دین کی ضرورت معلوم ہوئی اس لئے اب اجازت ہے ۔ اپنی قوت اور وسعت کے موافق ۔ مقابلہ کیجئے بلکہ اب تو اس کو جہاد سمجھئے البتہ ایک بات ضروری یاد رکھنے کی ہے کہ مقابلہ میں حدود شرعیہ کا لحاظ رکھا جائے ۔ ہڑ بونگ نہ ہو نہ حدود سے تجاوز ہو ۔ اس لئے کہ مسلمان کے ہر کام کا مقصود رضاء حق ہونا چاہیے اگر اس کا خیال رکھا گیا ان شاء اللہ تعالی کامیابی ہوگی برکت ہوگی ۔ میری طرف سے اجازت ہے گو اپنے مسلک اور مذاق کے تو خلاف ہی ہے ۔ (327) رضا ہمیشہ دائمی رہتی ہے ایک شخص کے خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ رضاء دائمی کی دعاء فرما دیجئے فرمایا کہ رضاء میں دائم کی قید کیسی ۔ رضاء تو دائم ہی ہوتی ہے وہ راضی ہو کر پھر ناراض نہیں ہوتے سبحان اللہ کیسی کام کی بات فرمائی یہ حضرات حکیم تھے جو بات فرماتے تھے جامع اور مانع ہوتی تھی ۔ (328) مشہور تاریخ وصال 12 ربیع الاول غلط ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ وفات ربیع الاول کی بارہ غلط مشہور ہے ۔ نویں تاریخ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا اور وہ جمعہ کا دن تھا اور اسی سال وفات ہوئی اور دو شنبہ کو ہوئی ۔ یہ مقدمات سب متواتر اور قطعی ہیں اب اس کے بعد کوئی حساب ایسا نہیں ہو سکتا جس سے دو شنبہ کو بارہ ربیع الاول ہو خدا معلوم یہ کہاں سے مشہور ہو گیا ۔ (329) تربیت السالک کی اشاعت پر اظہار تشکر ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ کتابت تربیت