ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
نہیں آتی بلکہ اور فضیلت بڑھتی ہے کہ یہ گھر والے ہیں یعنی اور باہر والے ہیں ۔ ایک غریب اور ایک امیر کی گفتگو ہوئی ۔ اس غریب نے سفر حج کے کچھ واقعات تکلیف کے بیان کئے گے امیر نے کہا کہ تم نا خواندہ مہمان ہو ۔ خواندہ مہمان کی ایسی ہی ذلت ہوا کرتی ہے ہم بلائے ہوئے مہمان ہیں ۔ غریب نے کہا کہ یہ بات نہیں بلکہ ہم گھر کے ہیں تم باہر کے غیر ہو ۔ گھر والوں کو کوئی نہیں پوچھتا کہ کھانا بھی کھایا یا نہیں اور مہمان کی مدارات ہوتی ہے ۔ خلاصہ یہ کہ مجلس میں ادنی اعلی جگہ کا خیال نہ کرنا چاہیے اس کو فضیلت یا نقص میں کوئی دخل نہیں ۔ (501) طریق سے بے خبری پر اظہار افسوس ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تو لوگوں کا مذاق ہی بدل گیا ۔ مقصود سے بہت دور جا پڑے طریق سے تو اس قدر بے خبری ہے کہ اہل علم تک اس بلاء میں مبتلاء ہیں عوام کی تو شکایت ہی کیا کی جائے جب لکھے پڑھوں کی یہ حالت ہے ۔ (502) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا غلط نام تبدیل کرنے کا معمول ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہندوستان میں اکثر نام غلط رکھے جاتے ہیں ایک شخص کا نام تھا پیر بخش ۔ میں نے کہا کہ یہ تو نام اچھا نہیں ۔ کہا کہ بدل دو ۔ میں نے نام بدل دیا اور کبیر بخش رکھ دیا ۔ اس میں من وجہ لفظی رعایت بھی ہے ۔ ایک صاحب کا نام تھا محمد نبی ۔ میں نے بدل کر رکھا محمد نبیہ ۔ اس بدلنے پر یاد آیا کسی جنازہ کے لے جانے کے وقت زور سے آندھی چلی ۔ ایک شاعر نے کہا مٹی خراب (یہ مادہ تاریخی ہے )ایک اہل دل بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کے جنازہ پر ایسا مت کہو ۔ یہ بھی کہہ سکتے ہو مات بخیر اس میں وہی حروف ہیں ۔ اور تاریخ محفوظ ہے ۔ (503) ایک صاحب کی غلطی کی روک ٹوک پر برہمی کا خط ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ ایک صاحب یہاں پر آئے تھے ان کی کسی غلطی پر روک ٹوک ہوئی ہوگی یا مواخذہ ہوا ہو گا وطن پہنچ کر لکھتے ہیں کہ کیا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہی اخلاق تھے ۔ میں نے لکھ دیا کہ جہاں اخلاق ہوں وہاں جاؤ ۔ مجھ بد اخلاق کو چھوڑ دو ۔ اب بڑھاپے میں مجھ کو سکھاتے ہیں ۔ یہ میں نہیں کہتا کہ میں سیکھنے کا محتاج نہیں مگر یہاں آکر جو محبت کا دعوی کیا تھا یہ اعتراض