ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہے ۔ جیسے انبیاء کا حق ہے لانفرق بين احد من رسله اسی طرح اولیاء کا حق ہے لا نفرق بين احد من اولياءه اور یہ شانوں کے مختلف ہونے کا منشاء بعض اوقات رائی کی استعداد کے اختلاف سے ہوتا ہے ۔ جیسے عینکیں مختلف رنگ کی ہوتی ہیں اس مرئ کے رنگ میں شبہ ہوتا ہے یا شیشوں کے اختلاف سے صورتیں مختلف نظر آنے لگتی ہیں کسی میں چہرہ لمبا کسی میں چوڑا کسی میں بھدہ کسی میں خوبصورت حالانکہ صورت ایک ہی قسم کی ہے ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہر جماعت مجھ کو اپنا ہم رنگ سمجھتی ہے مگر میں کسی کا ہم رنگ نہیں اپنے ہی خاص رنگ پر ہوں اور اس کی ایک مثال بیان فرمایا کرتے تھے کہ پانی تو اپنے ہیرنگ پر ہوتا ہے مگر جس قسم کی بوتل میں بھر دیا جائے ویسا ہی رنگ نظر آنے لگتا ہے عجیب مثال ہے میں اس پر یہ پڑھا کرتا ہوں ۔ ہر کسے ازظن خود شد یارمن وز درون من نجست اسرار من (415) آج کل لوگوں کے اعتراض کا سبب اپنی اغراض ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگوں کی عجیب حالت ہے کوئی بات بھی تو ڈھنگ کی نہیں نہ اعمال ٹھیک نہ اقوال درست نہ اعتقاد کا اعتبار نہ محبت کا بھروسہ ۔ بھلا یہ کیا اعتقاد ہے کہ اپنی مرضی کے موافق کوئی بات ہو گئی خوش ہو گئے اعتقاد بکھارنے لگے اگر خلاف ہو گئی تو اعتقاد جاتا رہا کیا یہ اعتقاد ہوا ۔ محض الفاظ اعتقاد کے یاد کر لئے ہیں اور زبانی محبت کا دعوی کرنا سیکھ لیا ہے مگر ان چیزوں کی حقیقت سے بے خبر ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کو عشق تھا ۔ بعضے لوگ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ یہاں حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی شکایتیں کیا کرتے تھے ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ علیہ نے حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس میرے ہاتھ کہلا کر بھیجا کہ لوگ تمہاری شکایتیں مجھ تک پہنچاتے ہیں مگر تم بالکل بے فکر رہو مجھ پر کوئی اثر شکایات کا نہیں ہوتا اس لئے کہ مجھ کو تم سے حب فی اللہ ہے سو جیسے اللہ کو بقا ہے حب فی اللہ کو بھی بقا ہے ۔ اس کو کبھی زوال نہیں ہوتا ۔ آج کل لوگوں کے اعتقاد کا مدار حب فی اللہ نہیں ہے بلکہ اپنے اغراض ہیں جب تک اغراض پوری ہوتی رہیں دوستی ہے ورنہ ختم ۔ ایک بزرگ کی حکایت سنی کہ ان کے پیر کسی بات پر ان