ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
گیا تھا کہ ہم ہندوستان آنا چاہتے ہیں اور ہماری میم بھی ہمراہ ہوگی اور وہ پردہ نہ کرے گی کیا ہم کو ذلیل تو نہ سمجھا جاویگا ۔ اب خیال یہ ہوا کہ شریعت میں تو بے پردگی کی اجازت نہیں اگر اجازت دی تو اس پر یہ خدشہ کہ اس کو سند بناکر عام آزادی کی لہر نہ پھیل جائے اور اگر منع کیا جاتا ہے تو واجب لغیرہ پر جبر کا کیا حق ہے پھر شریعت پر تنگی کا شبہ ہوگا ۔اللہ نے مدد فرمائی اور دل میں یہ ڈالا کہ گو شریعت میں اجازت نہیں مگر علت کیا ہے وہ فتنہ ہے تو اتنا گہرا پردہ فتنہ کے سبب سے ہے اور یہ تجربہ سے ثابت ہوگیا ہے کہ مفتوح قوم فاتح قوم پر نظر بد نہیں کر سکتی جیسا کہ مشاہد ہے ۔ میں نے لکھ دیا کہ آپ کے لئے اجازت ہے جو قید ہے اس اجازت میں وہ اس قدر اہم اور سخت ہے کہ اس ہر شخص کو میسر آنا قریب محال کے ہے یعنی یہ کہ وہ قوم فاتح ہو یہ سوال اور جگہ جاتا تو نہ معلوم اس کی کیا گت بنتی لیکن وہ انگریز ہندوستان آیا نہیں ۔ (399) اپنے مقصود تعین کرنا اصولی بات ہے ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ اور بھی ایک صاحب کا خط اسی قسم کا آیا تھا اس میں بھی یہاں پر آنے کی اجازت چاہی تھی میں لکھ دیا تھا کہ آنے کی غرض سے اطلاع دو آج خط آیا ہے لکھا ہے کہ تحصیل فوائد صحت کے لئے آرہا ہوں ۔ میں نے لکھا ہے کہ فوائد صحبت سے تمہاری کیا مراد ہے یہ اس لئے کہ نہ معلوم ان کی اس سے مراد کیا ہے ۔ ممکن ہے کہ وہ اس سے جو مراد لے رہے ہیں وہ یہاں پر آکر حاصل نہ ہو اور روپیہ اور وقت صرف کرکے پچھتائیں ۔ میں پہلے ہی سب معاملہ طے کر لیتا ہوں تاکہ کسی کو دھوکہ نہ ہو ۔ ممکن کہ وہ فوائد صحبت سے مراد کہیں یہ نہ لے رہے ہوں کہ جاتے ہی قطب یا غوث بن جاؤں گا یا لوٹ پوٹ ہو جاؤں گا اس لئے کہ آج کل ان ہی چیزوں کو بزرگوں کی فہرست میں داخل کر رکھا ہے ۔ یہ کام کی بات ہے اور یاد رکھنے کے قابل ہے کہ آدمی اپنے مقصود کا تعین کرلے اس کے بعد کام میں لگے یہ اصولی بات ہے اور آج کل اصل میں اصول ہی سے متوحش ہوتے ہیں ۔ ایسا نہ کرنے سے پھر ساری عمر الجھن او پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں ۔ اور اصول کے ماتحت کام کرنے سے شروع میں تو ایک درجہ میں الجھن ہوتی ہے مگر پھر ساری عمر راحت سے گذرتی ہے اور آدمی اپنے مقصود میں لگا رہتا ہے ۔