ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
سنی نے جواب دیا کہ جی حضور صحیح ہے بجا فرمایا جب ہی تورافضی کتا اس پر پیشاب کر رہا ہے ۔ کیا ٹھکانا ہے اس دلیری کا بادشاہ کی بھی پرواہ نہ کی فورا ترکی بترکی جواب دیا ۔ آج کل تو مصلحت پرستی ہی میں رہتے ہیں یہ ان لوگوں کی حکایت ہیں جو ملازمت بھی انہیں کے یہاں کرتے تھے اور ملازمت بھی ادنی درجہ کی ۔ اب تو کوئی برابر والے کے سامنے بھی ایسی بات نہیں کر سکتا ان لوگوں کے ایمان قوی تھے ۔ ایک مرتبہ حضرت مولانا شہید رحمتہ اللہ علیہ لکھنؤ تشریف لے گئے وہاں پر قیام تھا ایک خرگوش شکار کر کے لائے وہ ایک طرف رکھا ہوا تھا ۔ ایک شیعی مجہتد بغرض ملاقات مولانا کے پاس آئے اتفاق سے ایک کتا آیا اس نے خرگوش کو جو ذبح کیا ہوا رکھا تھا سونگھا اور ہٹ گیا ۔ مجہتد صاحب مولانا سے کہتے ہیں کہ مولانا آپ کے شکار کو تو کتا بھی نہیں کھاتا (اس کہنے کی وجہ یہ تھی کہ خرگوش شیعوں کے مذہب میں حرام ہے مولانا نے فی البد یہی جواب دیا کہ جناب مجہتد صاحب یہ شکار کتوں کے کھانے کا نہیں ۔ انسانوں کے کھانے کا ہے ۔ مجہتد بے چارے کو سانس نہیں آیا ۔ حضرت شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ بھی برہنہ شمشیر تھے ۔ ان کے یہاں تو ہزاروں کوس تک بھی مصلحت پرستی کا نام نہ تھا ۔ (187) ایک نئی درویشی فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ فلاں بزرگ نے مجھے بند کر کے ذکر کرنے کی تعلیم فرمائی تھی اس تعلیم پر عمل کیا اب دماغی کیفیت سے مجنون بنا ہوا ہوں ۔ اس پر فرمایا کہ اب درویشی ان ہی چیزوں کا نام رہ گیا ہے ۔ یہ شیخ ہیں نہ طریق کی خبر نہ طالب کی حالت اور استعداد پر نظر بے چارے کو مجنون بنا دیا ۔ سنت پر عمل کرنے والے کو کہتے ہیں کہ یہ ملانوں کا کام ہے ان کو درویشی سے کیا تعلق شاید درویشی کی کوئی قسم ایسی بھی ہو گی کہ جس کو نہ شریعت سے تعلق نہ سنت سے تعلق ۔ ایک نئی درویشی ان جاہلوں نے گھڑ رکھی ہے ۔ ان جاہلوں نے اللہ کی مخلوق کو گمراہ کر رکھا ہے پھر اپنے کو درویش صوفی شیخ کہلاتے ہیں مقتدا ہونے کا صاحب باطن ہونے کا دعوی کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی ہدایت فرما دے ۔ (188) بینک کے سود کا مصرف ایک صاحب نے عرض کیا کہ ڈاک خانہ میں روپیہ جمع کر دیا جائے اور سود نہ لیا جائے