ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہے اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے ایک عورت ایک وقت میں دو مردوں سے تعلق رکھنا چاہے اس وقت شرکاء متشاکسون کا منظر سامنے ہو گا ۔ مرد تو دو عورتوں سے ایک وقت میں تعلق رکھ سکتا ہے مگر عورت دو مردوں سے نہیں رکھ سکتی ۔ ایک غیر مقلد مولوی صاحب لکھنؤ سے یہاں پر آئے تھے ان کا تعلق بیعت کا دوسری جگہ تھا مجھ سے بھی بیعت ہونا چاہتے تھے میں نے عذر کر دیا کہ جب دوسری جگہ تعلق ہے تو پھر یہاں تعلق کرنا مناسب نہیں ۔ اس پر انہوں نے سوال کیا ۔ کیا دوسری جگہ بیعت ہونا منع ہے یا معصیت ہے ۔ میں نے کہاں کہ حدیث سے ممانعت ثابت ہے اس پر بہت چونکے کہ حدیث سے اس کا کیا تعلق ہے ۔ ان بے چاروں نے کبھی ایسی باتیں سنیں بھی نہ تھیں ہمیشہ یہ سمجھتے رہے کہ ہم ہی جاہل عامل بالحدیث ہیں میں نے کہا کہ حب فی اللہ مطلوب اور مامور بہ ہے تو اس کے خلاف منکر ہو گا ۔ کہا بے شک میں نے کہا کہ بعض طبائع ایسی ہوتی ہیں کہ ان کو یہ سن کر کہ ہمارے تعلق والے نے دوسری جگہ خصوصیت کا تعلق کر لیا رنج ہوتا ہے اور وہ رنج سبب ہو جاتا ہے ایذاء اور حب فی اللہ کے ضعیف ہو جانے کا تو یہ حدیث کے خلاف ہوا یا نہیں مان گئے ۔ (100) ہر ترقی مطلوب نہیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل ہر شخص ترقی کا دلدادہ ہے جس کے نہ کچھ اصول ہیں نہ حدود اسی لئے میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ ترقی ترقی کے سبق گاتے پھرتے ہو مگر ہر ترقی تو مطلوب نہیں ۔ میں نے اپنے ایک بیان میں جس میں بڑے بڑے انگریزی تعلیم یافتہ لوگوں کا طبقہ شریک تھا ۔ بیر سٹر اور وکلاء بھی تھے کہا تھا کہ اگر ہر ترقی مطلوب ہے اور اس کے کچھ حدود اور اصول نہیں تو اگر کسی کے جسم پر ورم ہو جائے اسکے ازالہ کی تدبیر اطباء اور ڈاکٹروں سے کیوں کراتے ہو ترقی ہی تو ہوئی فربہی بڑھی اس مثال کا بہت زیادہ اثر ہوا اور میں اس پر ایک اور مثال عرض کرتا ہوں کہ آپ کا ایک باورچی ہے آپ اس کو دس روپیہ ماہوار اور کھانا دیتے ہیں اتفاق سے ایک صاحب آپ کے یہاں مہمان ہوئے ان کو اس باورچی کا پکایا ہوا کھانا پسند آیا آپ سے تو ظاہر نہیں کیا لیکن دل میں رکھا اور موقع پا کر اس باورچی سے پوچھا کہ تم کو کیا تنخواہ ملتی ہے اس نے کہا کہ دس روپیہ ماہوار اور