ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
حضرت کے متعلق وسوسہ ہوا کہ حضرت کے پاس کوئی عمل تسخیر کا ہو گا جس کی وجہ سے حضرت کی طرف اس قدر رجوع عام ہے فرمایا کہ توبہ توبہ ارے معلوم بھی ہے کہ عمل سے نسبت باطنی سلب ہو جاتی ہے کیسی عجیب اور کام کی بات فرمائی ۔ ایک مرتبہ ایک سائل نے عرض کی کہ حضرت یہ جو مفقود الخبر کے متعلق امام صاحب کا مسئلہ ہے اس میں تو بڑا حرج ہے ۔ فرمایا کہ ہاں بڑا حرج ہے اور جہاد کا مسئلہ بھی تو قرآن شریف میں ہے اس میں اس سے زیادہ حرج ہے اس کو بھی قرآن شریف سے نکال دو ۔ کیسا پاکیزہ جواب ہے ۔ ایک مرتبہ ایک مقیم خانقاہ کے پاس کہیں سے آیا ہوا کھانا بھیج دیا وہ ذرا گستاخ سے تھے آ کر عرض کیا حضرت تحقیق بھی فرما لیا تھا کہ یہ جائز ہے یا ناجائز ۔ فرمایا کہ ارے جا بڑا جائز ناجائز والا نکلا ہے ۔ ایسی تحقیق کرے گا تو بھوکوں مر جائے گا ۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں کوئی قوی وجہ شبہ کی نہ ہو وہاں ان وہموں کی ضرورت نہیں ۔ ایک شخص نے حضرت سے دریافت کیا کہ مولود کا کیا حکم ہے ۔ فرمایا ہم تو ہر وقت ہی مولود پڑھتے ہیں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھتے ہیں اگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نہ ہوتے تو یہ کلمہ کہاں سے پڑھتے ۔ اہل معنے کے نزدیک اس میں مولد کی حقیقت بیان فرما دی ۔ غرض آپ کی بڑی ہی محققانہ اور حکیمانہ باتیں ہوتی تھیں اور یہ بھی اس حالت میں جبکہ حضرت پر اکثر جذب کا غلبہ رہتا تھا مجھ کو تو ان حضرات کے تذکرہ میں بھی ایک جذب کی سی کیفیت معلوم ہوتی ہے ۔ (50) شریعت میں نوحہ کی ممانعت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شریعت میں مطلق رونے کو منع نہیں کیا ۔ نوحہ کرنے کی ممانعت کی ہے بلکہ اگر کوئی رویا بھی اور جزع فزع نہ کیا اس نے دونوں حق ادا کئے خدا کا بھی میت کا بھی ۔ یہ جامعیت ہے اسی کو کسی نے خوب کہا ہے ۔ برکفے جام شریعت برکفے سندان عشق ہر ہو سنا کے نداند جام و سندان باختن اور جس نے اس جامعیت کی طاہری دشواری دیکھ کر تنگی ظاہر کی ہے معلوم ہوتا ہے کہ بے چارا کورا تھا بلکہ کور تھا اس تنگی کے متعلق کہتا ہے ۔ درمیان قعر دریا تختہ بندم کردہ بازمی گوئی کہ دامن تر مکن ہوشیار باش