ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کے لئے ضرورت ہے صحبت اہل اللہ کی اور اسی سے ان کو اعراض ہے ۔ (369) ایک نو وارد عالم کو غیر ضروری مسئلہ دریافت کرنے پر تنبیہ ایک نو وارد عالم نے ایک فقہی مگر غیر ضروری مسئلہ دریافت کیا حضرت والا نے پوچھا کہ کیا آپ نے ایسے مقہی مسائل کی تحقیق کے لئے سفر کیا ہے کیا یہاں پر فقیہ بننے کے لئے آئے ہو یا اپنے کو مٹانے کے لئے ۔ آپ نے پہلے مکاتبت میں بھی پریشان کیا تھا ۔ ہاں یہ تو بتلایئے کہ کیا آپ کو مخاطبت کی اجازت ہے ۔ عرض کیا نہیں ۔ فرمایا کہ پھر یہ تو صریح مخالفت ہے ۔ کیا ہوگیا آپ لوگوں کو اگر کوئی جاہل دیہاتی ایسی حرکت کرے تو تعجب نہیں ۔ مگر آپ لوگ لکھے پڑھے کہلاتے ہیں پھر یہ حرکت آخر اصول بھی کوئی چیز ہے ۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ طبیب کے یہاں دوقسم کی جماعت ہوتی ہے ۔ ایک مریضوں کی ایک طالب علموں کی ۔ مریضوں کا کام مرض بیان کرکے نسخہ لکھوانے کا ہے ۔ اور طالب علموں کا کام نسخہ پر سوال کرنے کا ہے اور ان کو اس کی اس لئے اجازت ہے کہ وہ طالب علمی کر رہے ہیں تو آپ یہاں مریض ہونے کی حیثیت سے آئے ہیں یا طالب علم بن کر ۔ عرض کیا کہ مریض ہونے کی حیثیت سے ۔ فرمایا کہ تو پھر آپ کو ایسے سوالات کرنے کا حق نہیں ۔ اور یہ جو میں دوسرے لوگوں کے سوالات کا جواب دے رہا ہوں ان سے میری بے تکلفی ہے ان پر آپ کو قیاس کرنا یہ بھی آپ کی بد فہمی کی دلیل ہے اور میں صاف بات کہتا ہوں کہ اگر یہ خطاب میرا آپ کو ناگوارا ہوا ہو تو میں بخوشی اجازت دیتا ہوں کہ آپ مجھ کو چھوڑ دیں ۔ عرض کیا کہ میں حضرت سے معافی چاہتا ہوں ۔ آئندہ ایسا نہ ہوگا اور اس وقت مجھ کو حضرت کے اس خطاب فرمانے سے بے حد نفع ہوا ۔ فرمایا کہ یہ آپ کی سمجھ کی بات ہے واقعہ تو یہی ہے کہ آپ کے نفع ہی کی وجہ سے اپنا دماغ اور وقت صرف کر رہا ہوں اور میں بآواز بلند کہتا ہوں کہ مجھ کو مجمع کرنا اور فوج جمع کرنا مقصود نہیں ۔ اگر دوچار آدمی فہیم ہوں وہ کافی ہیں اور ان سے مغنی ہیں کہ بد فہم ہوں اور یوں لاکھوں ۔ اہل طریق نے لکھا ہے کہ مجلس کے اندر اگر ایک شخص بھی معترض یا بد مذاق ہوتو فیوض بند ہو جاتے ہیں ۔ اس ہی لئے سماع میں شرط ہے کہ مجلس میں کوئی منکر سماع نہ ہو ۔ اسوقت میری طبیعت میں انقباض ہو گیا ۔ اورمیرا یہ بر تاؤ مواخذہ کا ان کے ساتھ ہوتا ہے جو طلب لے کر آتے ہیں ۔ یہاں پر یہی دعوے