رجال‘‘ کی کتب کو دیکھا تو پته چلا که: یونس بن عبید کا سماع نافع سے نهیں هے۔
سقطِ خفی کی قسموں میں سے ’’مرسلِ خفی‘‘ هے۔
تدلیس کی اقسام میں سے ’’تدلیس الاسناد‘‘ هے؛ اس لیے که: یونس بن عبید نے اپنے استاذ کو حذف کرکے استاذ الاستاذ کی طرف نسبت کردی؛ لیکن یه حدیث ’’حسن لغیره‘‘ هے اس لیے که: اس کے شواھد موجود هے۔
شاھد: بخاری نے (کتاب الاستقراض، باب مطل الغني ظلم) اور مسلم نے (کتاب المساقاة، باب تحریم مطل الغني ظلم) من طریق معمر عن ھمام عن أبي ھریرةؓ تخریج كی هے۔
اور منتهائے سند کے اعتبار سے ’’مرفوع قولی صریحی‘‘ هے؛ اس لیے که: اس کی نسبت آپﷺ کی طرف هے۔
وسائط سند کی قلت وکثرت کے اعتبار سے ’’مساوی‘‘ هے؛ اس لیے تمام سندوں کے روات کی تعداد برابر هے۔
راوی ومروی عنه کے اعتبار سے روایة الاصاغر عن الاکابر هے۔
ملحوظه: واضح رهے كه حدیث پر صحت، حسنیت اورضعف كے فیصله كا مدار همیشه ارذل راوی كے حال پر هوگا؛ لهٰذا اگر كسی سند میں چار ثقه رجال هوں اور ایك ضعیف هو تو اس ضعیف راوی كی وجه سے حدیث پر ضعف هونے كا حكم لگے گا۔