(تو وقت کا سردار ہے اور تیری اولاد بھی سردار ہوگی، تیرے فرزند میرے فرزند ہیں جو بھی ان کو ایذا پہونچائے گا اس کے حق میں بہتر نہ ہوگا۔)
قاضی ضیاء الدین برنی نے ان سے ملاقات کی تھی اور لکھا تھا کہ ان جیسے روشن اوصاف اور ان جیسی عزت و حشمت والے لوگ میں نے بہت کم دیکھے ہیں ۔
ذیل میں ’’تاریخ فیروزشاہی‘‘ سے ایک اقتباس پیش کیا جاتا ہے جس سے سید موصوفؒ کے مرتبہ کا کچھ اندازہ ہوسکے گا۔
’’وسید رکن برادر زادہ سید تاج الدین مذکور قاضی کڑا بودہ است و باری تعالی سید رکن الدین را جامع فضائل آفریدہ بودہ و بکشف و کرامت آراستہ و ہم صاحبِ سماع بود و ہم وجدے و حالتے عجیب داشت و روزگار بزرگی او در ترک و تجرید و عطا و ایثار کرانہ شدہ است و مؤلف تاریخ فیروزشاہی سعادت ملاقات سید تاج الدین و سید رکن الدین رحمہما اللہ در یافتہ است و شرائط پائے بوسی ایشاں بجا آوردہ و من مثل آں سادات بزرگوار و اوصاف سنیہ و حشمتے کہ دادہ خدا بایشاں است کمتر دیدہ و سیادت ہمہ مآثر است و فرزندی رسول رب العالمین ہمہ شرف و بزرگی و منقبت و جلالت است کہ اگر خواہم کہ در محامد آں سادات و سائر سادات کہ نوردیدگان مصطفے( صلی اللہ علیہ وسلم) و جگر گوشگان مرتضیؓ بودہ اند و ہستند چیزے بنویسم سراسیمہ می شوم و بعجز خویش معترف می گردم۔‘‘
(سید رکن الدین جو سید تاج الدین ممدوح کے بھتیجے ہیں ، کڑا کے قاضی تھے، اللہ نے سید رکن الدین کو ہمہ صفت موصوف پیدا