Deobandi Books

تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنی رحمہ اللہ تعالی

151 - 168
عید کا خطبہ دے رہے تھے، یہ خبر ان کے کانوں میں پڑی لیکن کمالِ استقامت و سنجیدگی کے ساتھ انھوں نے خطبہ پورا کیا اور شہداء کے لئے دعائِ مغفرت کی، سید محمد احسن ان کا جنازہ لے کر والدہ ماجدہ کی خدمت میں لائے، ماں نے چہرہ پر سے کپڑا ہٹایا، شہید بیٹے کی پیشانی پر بوسہ دیا اور اللہ کے سپرد کردیا۔
دوسری طرف سید محمد احسن نے اپنے رفقاء اور ساتھیوں کے ساتھ ان سب کو قلعہ میں گھیر لیا اور یہ چاہا کہ اسی وقت ان کو کیفر کردار تک پہنچادیں ، لیکن یہ خیال کر کے کہ عم محترم سید محمد جیؒ بھی اپنے رفقاء کے ساتھ قلعہ میں تشریف رکھتے ہیں کہیں ان کو کئی ضرر نہ پہنچ جائے، ان سب کو امان دی اور قلعہ بدر کردیا، لیکن خونِ شہیداں بالآخر رنگ لایا اور تھوڑے ہی عرصہ میں ان کا سارا قبیلہ اور آبادی جو شیرانہ ڈی کے نام سے موسوم تھی بالکل تباہ  و برباد ہوگئی، نہ اس کا کوئی کھنڈر باقی ہے اور نہ کوئی نام لینے والا ہے    ؎
دیدی کہ خونِ ناحق پروانہ شمع را
چنداں اماں نداد کہ شب را سحر کند
سید محمد احسن نے اس کے بعد دو سال تک شان و شوکت کے ساتھ اس علاقہ پر حکمرانی کی، راجہ موہن سنگھ کے ساتھ (جو بارہ ہزار سوار لے کر ان کے مقابلہ پر آیا تھا) ایک معرکہ میں زخمی ہوئے، سید شاہ علم اللہؒ کے نواسہ سید محمد اشرف، سید رحمت اللہ اور بہت سے دوسرے رفقاء و خدمتگار اس معرکہ میں شہید ہوئے ، سید محمد احسن کے پاس اس کے بعد معزولی کا پروانہ آگیا، یہ زمانہ شاہ عالم معظم شاہ بن عالم گیر کا تھا، وہ بادشاہ کے لشکر کی طرف روانہ ہوئے، بادشاہ حیدرآباد کے دورہ پر گیا ہوا تھا، انھوں نے برہان پور میں اقامت اختیار کی اور وہاں بخاری شریف کی سند بھی حاصل کی اور طالبانِ حق کی اصلاح و تربیت میں مشغول ہوگئے، شاہ عالم حیدرآباد سے واپس ہوئے تو ان کے ساتھ تشریف لے گئے اور وہیں انتقال فرمایا۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنیؒ 1 1
5 عرض ناشر 6 1
6 پیش لفظ 7 1
7 کتاب کا مقصد 12 1
8 باب اول 21 1
9 شاہ علم اللہ صاحبؒ کا خاندان اور اس کی اہم شخصیتیں 21 8
10 سلسلۂ نسب 21 8
11 امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی اور ان کا خاندان 23 8
12 امیر سید نظام الدین 25 8
13 امیر سید قوام الدین 26 8
14 امیر سید تاج الدین 27 8
15 سید رکن الدین 28 8
16 امیر سید قطب الدین محمد ثانی 31 8
17 قاضی سید احمد 32 8
18 سید محمد فضیل 33 8
19 سید محمد اسحاق 34 8
20 دیوان سید خواجہ احمد 35 8
21 باب دوم 37 1
22 ولادت، بچپن، نصیر آباد کا قیام، سفرِ ہجرت 37 21
23 ولادت 37 21
24 تعلیم و تربیت 39 21
25 ایک بشارت 39 21
26 چند روز لشکرِ شاہی میں 40 21
27 زندگی کا نیا موڑ 40 21
28 ترک و تجرید 41 21
29 مجاہدات کے دو سال 42 21
30 ایک مجذوب سے ملاقات 43 21
31 حضرت سید آدم بنوریؒ کی خدمت میں 43 21
32 طالبِ صادق کے شب و روز 45 21
33 ہجرت کا خیال 46 21
34 نصیر آباد واپسی اور سفر کی تیاری 47 21
35 باب سوم 49 1
36 نصیر آباد سے رائے بریلی، دائرہ کا قیام، سفرِ حج اور تعمیر مسجد 49 35
37 پہلی منزل 49 35
38 ایک بلند پایہ مجذوب سے ملاقات اور اقامت کا فیصلہ 49 35
39 مکان کی تعمیر 51 35
40 عسرت کی زندگی اور مجاہدات شاقہ 52 35
41 پہلا سفرِ حج 55 35
42 نگاہِ کرم 56 35
43 اتباعِ سنت کااہتمام 56 35
44 مقامِ عزیمت 57 35
45 دوسرا حج اور مسجد کی نئی تعمیر 58 35
46 باب چہارم 59 1
47 اتباعِ سنت اور عزیمت 59 46
48 سید شاہ علم اللہؒ کی سیرت کا سب سے اہم جوہر 59 46
49 ایک اہم شہادت 61 46
50 سیدشاہ علم اﷲ کے شب وروز 63 46
51 خدمت و مساوات 64 46
52 سید شاہ علم اللہؒ کا دسترخوان 65 46
53 ایک وفد کی ضیافت 67 46
54 ہر کام میں سنت کا خیال 69 46
55 بدعت سے نفرت 69 46
56 شاہ پیر محمد لکھنوی سے اہم مکالمہ 72 46
57 ملا جیون سے ایک تاریخی گفتگو 74 46
58 ملا باسو سے ایک گفتگو 76 46
59 خلوت و ریاضت کے بارے میں شاہ صاحب کا مسلک 78 46
60 کمالِ ورع واحتیاط 79 46
61 شاہ عبد الحمید ابدال کو نصیحت 80 46
62 شاہ عبد الشکور کو نماز کی تبلیغ 80 46
63 سنت کے مطابق نکاح کی پہلی مثال 81 46
64 رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم سے تعلق 83 46
65 اخفائِ حال 85 46
66 عزیمتِ جہاد اور تنفیذشریعت کا جذبہ 86 46
67 شاہ صاحب کے دشمن اور ان کا انجام 87 46
68 تسلیم و رضا 89 46
69 استغنا و بے نیازی 89 46
70 آخری ایام 90 46
71 تقلیلِ غذا 91 46
72 وفات 91 46
73 اورنگ زیب کا خواب 92 46
74 باب پنجم 93 1
75 ارشادات و ملفوظات 93 74
76 سنت کا غایت درجہ اہتمام 94 74
77 حرمِ قلب 95 74
78 عشق اور محبت 96 74
79 صبر کی حقیقت 97 74
80 کمالِ معرفت 99 74
81 اولیاء کی علامت 100 74
82 فنا و بقا 100 74
83 جذب و سلوک 101 74
84 ایک نکتہ 102 74
85 ایک آیت کی تشریح 102 74
86 خوارق و کرامات حجابِ راہ 103 74
87 صبر و عزیمت 103 74
88 رسالہ ’’قوت العمل‘‘ 105 74
89 سید شاہ علم اللہ کا اصل کارنامہ 106 74
90 باب ششم 114 1
91 خلفاء 114 90
92 شیخ فتح محمد انبالوی 114 90
93 شیخ عبد الاحد نبیرہ سید آدم بنوریؒ 117 90
94 سید عبد اللہ محدث اکبر آبادیؒ 118 90
95 شیخ محمود رسن تاب خورجویؒ 118 90
96 شیخ محمد ولی کاکورویؒ 119 90
97 شیخ محمود خاں افغانؒ 121 90
98 باب ہفتم 123 1
99 اولاد و احفاد 123 98
100 سید شاہ آیت اللہؒ 123 98
101 سید شاہ محمدہدیؒ 126 98
102 سید ابو حنیفہؒ 133 98
103 سید محمد جیؒ 135 98
104 معمولات 138 98
105 ایک اہم تصنیف 139 98
106 بیعت و صحبت کی ضرورت 143 98
107 آگاہی و بے قراری 144 98
108 ذکر کے اثرات 145 98
109 سید محمد ضیاء اللہ بن شاہ محمد آیت اللہ 145 98
110 سید محمد صابر بن شاہ آیت اللہؒ 146 98
111 سید محمد احسن بن سید شاہ آیت اللہ 149 98
112 سید محمد نور بن سید محمد ہدیؒ 152 98
113 سید محمد سنا بن سید محمد ہدیؒ 154 98
114 سید عبد الباقی بن سید ابو حنیفہؒ 155 98
115 سید محمد حکم بن سید محمد جیؒ 156 98
116 سید شاہ محمد عدل بن سید محمد جیؒ 158 98
117 فہرست مضامین 3 1
Flag Counter