یہ لکھا ہے :
’’از تصانیفش شرح کلمات خواجگان نقشبند در غایت متانت و توضیح یادگار است، بہتر ازاں شرح نہ دیدہ شد۔‘‘
(ان کی تصنیفات میں شرح کلمات خواجگان نقشبند متانت و توضیح میں یادگار ہے، اس سے بہتر شرح نظر سے نہیں گزری۔)
راقم سطور نے کتاب کا جو مجموعہ دیکھا ہے اس سے اس بات کی حرف بہ حرف تصدیق ہوتی ہے، جملہ کے دوسرے جز یعنی (بہتر ازاں شرح نہ دیدہ شد) کی اہمیت و وقعت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ مصنف ’’نزہۃ الخواطر‘‘ اور ’’الثقافۃ الاسلامیہ فی الہند‘‘ کا قول ہے جس کے قلم نے ساڑھے چار ہزار سے زائد اعلام کا تذکرہ لکھا ہے۔
اس کتاب کے دو نادر قلمی نسخے مولانا سید عبد الحیؒ کے ذاتی کتب خانہ میں موجود ہیں ، ان میں سے ایک اسی خاندان کے ایک فرد سید نجم الہدیؒ کے ہاتھ کا نقل کیا ہوا ہے، کتاب کے پہلے صفحہ پر ان کے قلم سے یہ تمہیدی سطور موجود ہیں :
’’ایں نسخۂ متبرکہ را فقیر از رامپور از دست خود نقل نمودہ بود، ازاں کتابے کہ نقل نمودم بسیار از روئے الفاظ غلط بود لہذا ایں ہم از روئے الفاظ غلط است، اتفاق مقابلہ بکتاب صحیح نہ شدہ است، امید کہ ہر کہ بخواند صحت کردہ و تحقیق کردہ بخواند، ہر کہ خواند طمع دعادارم زانکہ من بندۂ گنہگارم، والسلام علی من اتبع الہدی، کاتبہ و مالکہ فقیر محمد نجم الہدی۔‘‘
(اس متبرک نسخہ کو فقیر نے اپنے ہاتھ سے رامپور میں نقل کیا، جس کتاب سے میں نے اس کو نقل کیا اس میں از روئے الفاظ غلطیاں بہت تھیں ، لہذا اس میں بھی وہ غلطیاں باقی ہیں ، صحیح نسخہ