Deobandi Books

تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنی رحمہ اللہ تعالی

13 - 168
ہیں ) سے آزاد ہو کر اپنے عمل سے یہ اعلان کرتے تھے کہ انسانیت صرف اچھا کھانے، اچھا پہننے اور اچھے مکان میں رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ انسان کی ایک ایسی ضرورت ہے جس کی تکمیل قدر و شکر گزاری اور اطمینان کے ساتھ ہونی چاہئے، بچوں کی طرح اس کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا، فاقہ زدوں کی طرح اس پر گرنااور اس کو پا کر اپنے کو کھودینا انسان کے جوہر عالی اور اس کی بلند استعداد کی سخت نا قدری اور توہین ہے۔
یہ انسانی معیار جو خدا کے فضل سے ہر زمانہ میں اور ہر جگہ پائے جاتے تھے اس زمین میں خدا کی نشانی بن کر اور انسانوں کے جنگل میں پرچم کی طرح بلند ہو کر اس بات کی دعوت دیتے تھے کہ اپنے کو اس نفس کی غلامی اور اس شکم کی اسیری سے آزاد کرو جس کی وجہ سے خدا کی ایک مخلوق گائے بیل اور سور، کتّے کے ذلیل نام سے پکاری جاتی ہے اور جس کے سامنے صرف دو چیزیں ہوتی ہیں :  اپنی خواہشات اور اپنا پیٹ۔
نفس پرستی اور شکم پرستی اور اس کے نتیجہ میں مادیت و حیوانیت کی تاریک گھٹاؤں نے جب کبھی کسی ملک اور معاشرہ یا کسی آبادی اور قبیلہ کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اس وقت اللہ کے مخلص و مقبول بندوں اور عالی ہمت و بلند حوصلہ انسانوں نے دنیا کے رواج و دستور، انسانوں کے قیاس و تجربہ، رائج الوقت معلومات و مسلمات اور ہوا کے رخ کے خلاف ایک ایسے طرزِ زندگی اور ایسی سطح کا نمونہ پیش کیا جس میں خزف ریزوں اور ٹھیکروں اور روپیوں اور اشرفیوں میں کوئی فرق باقی نہیں رہ گیا تھا، اور شاہ و گدا سب برابر ہوگئے تھے اور ان کے ساتھ جو رویہ اور برتاؤ تھا وہ صرف اللہ کے حکم، شریعت کے فیصلے اور سنتِ نبویؐ کی روشنی و رہنمائی میں تھا۔
انسانیت کے ان اعلی نمونوں نے ( جو اس زمین کی برکت اور پوری انسانیت کی قابلِ فخر دولت ہیں ) اس نفس پرستی اور شکم کی بالا دستی اور حکمرانی پر ہمیشہ سخت ضرب لگائی اور یہ بتایا کہ کام و دہن کی لذت اور خواہشاتِ نفس کی تکمیل سے بڑھ کر ایک اور لذت ہے، جس کا مزہ چکھنے کے بعد آدمی ان حقیر اور فانی لذتوں کی طرف مڑ کر دیکھنا بھی نہیں چاہتا، البتہ اس کا مزہ چکھنے سے پہلے کچھ قربانی، ایثار اور صبر


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنیؒ 1 1
5 عرض ناشر 6 1
6 پیش لفظ 7 1
7 کتاب کا مقصد 12 1
8 باب اول 21 1
9 شاہ علم اللہ صاحبؒ کا خاندان اور اس کی اہم شخصیتیں 21 8
10 سلسلۂ نسب 21 8
11 امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی اور ان کا خاندان 23 8
12 امیر سید نظام الدین 25 8
13 امیر سید قوام الدین 26 8
14 امیر سید تاج الدین 27 8
15 سید رکن الدین 28 8
16 امیر سید قطب الدین محمد ثانی 31 8
17 قاضی سید احمد 32 8
18 سید محمد فضیل 33 8
19 سید محمد اسحاق 34 8
20 دیوان سید خواجہ احمد 35 8
21 باب دوم 37 1
22 ولادت، بچپن، نصیر آباد کا قیام، سفرِ ہجرت 37 21
23 ولادت 37 21
24 تعلیم و تربیت 39 21
25 ایک بشارت 39 21
26 چند روز لشکرِ شاہی میں 40 21
27 زندگی کا نیا موڑ 40 21
28 ترک و تجرید 41 21
29 مجاہدات کے دو سال 42 21
30 ایک مجذوب سے ملاقات 43 21
31 حضرت سید آدم بنوریؒ کی خدمت میں 43 21
32 طالبِ صادق کے شب و روز 45 21
33 ہجرت کا خیال 46 21
34 نصیر آباد واپسی اور سفر کی تیاری 47 21
35 باب سوم 49 1
36 نصیر آباد سے رائے بریلی، دائرہ کا قیام، سفرِ حج اور تعمیر مسجد 49 35
37 پہلی منزل 49 35
38 ایک بلند پایہ مجذوب سے ملاقات اور اقامت کا فیصلہ 49 35
39 مکان کی تعمیر 51 35
40 عسرت کی زندگی اور مجاہدات شاقہ 52 35
41 پہلا سفرِ حج 55 35
42 نگاہِ کرم 56 35
43 اتباعِ سنت کااہتمام 56 35
44 مقامِ عزیمت 57 35
45 دوسرا حج اور مسجد کی نئی تعمیر 58 35
46 باب چہارم 59 1
47 اتباعِ سنت اور عزیمت 59 46
48 سید شاہ علم اللہؒ کی سیرت کا سب سے اہم جوہر 59 46
49 ایک اہم شہادت 61 46
50 سیدشاہ علم اﷲ کے شب وروز 63 46
51 خدمت و مساوات 64 46
52 سید شاہ علم اللہؒ کا دسترخوان 65 46
53 ایک وفد کی ضیافت 67 46
54 ہر کام میں سنت کا خیال 69 46
55 بدعت سے نفرت 69 46
56 شاہ پیر محمد لکھنوی سے اہم مکالمہ 72 46
57 ملا جیون سے ایک تاریخی گفتگو 74 46
58 ملا باسو سے ایک گفتگو 76 46
59 خلوت و ریاضت کے بارے میں شاہ صاحب کا مسلک 78 46
60 کمالِ ورع واحتیاط 79 46
61 شاہ عبد الحمید ابدال کو نصیحت 80 46
62 شاہ عبد الشکور کو نماز کی تبلیغ 80 46
63 سنت کے مطابق نکاح کی پہلی مثال 81 46
64 رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم سے تعلق 83 46
65 اخفائِ حال 85 46
66 عزیمتِ جہاد اور تنفیذشریعت کا جذبہ 86 46
67 شاہ صاحب کے دشمن اور ان کا انجام 87 46
68 تسلیم و رضا 89 46
69 استغنا و بے نیازی 89 46
70 آخری ایام 90 46
71 تقلیلِ غذا 91 46
72 وفات 91 46
73 اورنگ زیب کا خواب 92 46
74 باب پنجم 93 1
75 ارشادات و ملفوظات 93 74
76 سنت کا غایت درجہ اہتمام 94 74
77 حرمِ قلب 95 74
78 عشق اور محبت 96 74
79 صبر کی حقیقت 97 74
80 کمالِ معرفت 99 74
81 اولیاء کی علامت 100 74
82 فنا و بقا 100 74
83 جذب و سلوک 101 74
84 ایک نکتہ 102 74
85 ایک آیت کی تشریح 102 74
86 خوارق و کرامات حجابِ راہ 103 74
87 صبر و عزیمت 103 74
88 رسالہ ’’قوت العمل‘‘ 105 74
89 سید شاہ علم اللہ کا اصل کارنامہ 106 74
90 باب ششم 114 1
91 خلفاء 114 90
92 شیخ فتح محمد انبالوی 114 90
93 شیخ عبد الاحد نبیرہ سید آدم بنوریؒ 117 90
94 سید عبد اللہ محدث اکبر آبادیؒ 118 90
95 شیخ محمود رسن تاب خورجویؒ 118 90
96 شیخ محمد ولی کاکورویؒ 119 90
97 شیخ محمود خاں افغانؒ 121 90
98 باب ہفتم 123 1
99 اولاد و احفاد 123 98
100 سید شاہ آیت اللہؒ 123 98
101 سید شاہ محمدہدیؒ 126 98
102 سید ابو حنیفہؒ 133 98
103 سید محمد جیؒ 135 98
104 معمولات 138 98
105 ایک اہم تصنیف 139 98
106 بیعت و صحبت کی ضرورت 143 98
107 آگاہی و بے قراری 144 98
108 ذکر کے اثرات 145 98
109 سید محمد ضیاء اللہ بن شاہ محمد آیت اللہ 145 98
110 سید محمد صابر بن شاہ آیت اللہؒ 146 98
111 سید محمد احسن بن سید شاہ آیت اللہ 149 98
112 سید محمد نور بن سید محمد ہدیؒ 152 98
113 سید محمد سنا بن سید محمد ہدیؒ 154 98
114 سید عبد الباقی بن سید ابو حنیفہؒ 155 98
115 سید محمد حکم بن سید محمد جیؒ 156 98
116 سید شاہ محمد عدل بن سید محمد جیؒ 158 98
117 فہرست مضامین 3 1
Flag Counter