مخالفِ شریعت، یہاں سے جاؤ۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے پہلے حضرت سے مل لینے دو، اس کے بعد تمھیں اختیار ہے جو چاہو کرو، اس وقت حضرت اپنے دولت خانہ میں آرام فرما تھے، میں ایک شخص کے ذریعہ اپنا سلامِ نیاز کہلوایا، حضرت نے نام دریافت فرمایا، میں نے اپنا نام جان بوجھ کر تبدیل کردیا اور یہ کہلوایا کہ میرا نام عبد اللہ ہے۔ حضرت نے دریافت فرمایا کہ میرا پہلا نام کیا ہے، اس دریافت و تفتیش سے مجھ پر ایک خاص ہیبت طاری ہوئی اور مجھے محسوس ہوگیا کہ ؎
آں مہ کہ بخود کردم قرینم اینست
غارت گرِ سرمایۂ نیم اینست
میں نے عاجزی کے ساتھ اعتراف کیا کہ میرا نام فتح اللہ ہے، یہ سُن کر حضرت مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ تم نے بہت تکلیفیں اٹھائی ہیں ، الحمد للہ کہ اب منزلِ مقصود پر پہنچ گئے، اس کے بعد آپ نے اس غیر شرعی لباس اور وضع تبدیل کرنے کا حکم دیا، میں اس کی تعمیل کی۔
دو تین روز کے بعد مجھے خلوت میں طلب کیا، بیعت لی اور تلقین طریقہ فرمائی، خدا کے فضل سے چند ہی روز میں عجیب ترقی حاصل ہوئی اور وہ مقامات اور منزلیں چند دنوں میں طے ہوگئیں جو اس راہ کے اعلی ترین مقامات ہیں ، اس کے بعد حضرت نے خلافت و ارشاد کی خلعت سے بھی نوازا اور وطن رخصتفرمایا۔‘‘
شیخ فتح محمد انبالوی کے فرزند شیخ محمد یوسف بھی اپنے والد کے نقشِ قدم پر تھے