نقشہ دکھایا، انھوں نے جس طرح اپنے دسترخوان میں مساوات کا نمونہ پیش کیا اور قرنِ اول کی یاد تازہ کردی اور ان کے معاصرین (۱)کو کہنا پڑا کہ یہ مجاہدہ سید شاہ صاحبؒ ہی کے ساتھ مخصوص ہے، کوئی دوسرا اس میں ان کی برابر نہیں کرسکتا۔(۲)
انھوں نے جامِ شریعت اور سندانِ عشق کو جس طرح جمع کیا اور محبت کی نئی ادائیں وضع کیں وہ تاریخِ اسلام کا ایک روشن ورق ہے، اور ہندوستان کی تاریخِ تصوف کا ایک بیش قیمت سرمایہ اور ناقابلِ فراموش باب ہے، اور یہی سید شاہ علم اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا اصل کارنامہ، ان کی سیرت کا سب سے بڑا جوہر اور ان کی زندگی کا سب سے بڑا پیغام ہے۔(۳)
------------------------------
(۱) شیخ محمد افضل الٰہ آبادی۔
(۲) اعلام الہدی۔
(۳) یہ سطور دائرہ سید شاہ علم اللہؒ کی مسجد میں ۲۰؍ رمضان المبارک ۱۳۸۵ھ کو قلمبند کی گئیں ، اور ان پر کتاب کا وہ حصہ تمام ہوا جو شاہ صاحبؒ کے حالات و کمالات سے متعلق ہے۔ فالحمد ﷲ الذی بعزتہ و جلالہ تتم الصالحات.