امام بخاری ؒ نے اپنی کتاب کی ابتداء بڑی حکمت سے کی ہے اور اس میں توفیق الٰہی شامل ہے کہ کہ انھوں نے سب سے پہلے یہ حدیث ذکر کی ہے:
إنماالأعمال بالنیات ،وإنمالکل امریٔ مانویٰ،فمن کانت ھجرتہ إلی دنیا یصیبھااوإلی امرأۃ ینکحھافھجرتہ إلی ماھاجرإلیہ۔ (بخاری کتاب الایمان)
(اعمال کادارومدارنیتوں پرہے،ہرآدمی کو وہی ملے گا جیسی اس کی نیت ہوگی جس نے ہجرت حصول دنیا کے لئے یاکسی عورت سے شادی کے لئے کی ہوگی تواسی کی طرف اس کی ہجرت ہوگی،یعنی اس کو ہجرت کرنے کا اجر نہیں ملے گا۔)
اس حدیث سے کتاب کی ابتداء میں امام بخاریؒ کے دواہم مقاصد ہیں ،پہلامقصد تو یہ ہے کہ امام صاحب نے یہ اشارہ فرمادیا کہ ان کا جمع وتالیف کا عمل محض رضائے الٰہی کے حصول اور ثواب کی امید میں ہے،اور اس لئے ہے کہ کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو صحیح سندوں سے ثابت ہے اس کو عام طور پر مسلمانوں اور خاص طور پرعلماء اور حدیث سے اشتغال رکھنے والوں تک پہونچایاجائے۔
دوسرامقصد امام صاحب کا یہ ہے کہ وہ پڑھنے والوں کو بھی تصحیح نیت کی دعوت دیں ،اور رضائے الٰہی کے حصول کا جذبہ یاددلائیں ،اس طرح یہ حدیث شریف کسی بھی کتاب کے لئے بہترین دیباچہ اور مقدمہ ہے۔
علم حدیث کے طلبہ اور مطالعہ کرنے والوں کے لئے سب سے پہلے ضروری یہ ہے کہ وہ اپنی نیتوں کی تصحیح کریں ،اپنے اندر اخلاص واحتساب پیدا کریں ،تقرب الی اللہ کاجذبہ بیداکریں ،اس کے ثواب اور توفیق کی امید رکھیں ،اور طلب دنیا اور مادی اغراض ومقاصد کودل سے نکال دیں ،شہرت وناموری اور حصول دنیا کاجذبہ ان کے اندر نہ ہو،اگربغیرقصد وارادہ کے بھی یہ بات دل میں پیداہوتواس کو کھرچ دیں ۔