تکلیف پہنچی ،آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کروں گا حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی کی ایک بالشت زمین دبالے قیامت کے دن ساتوں زمین کاطوق اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔
حضرت سعید رضی اللہ عنہ بہت پریشان تھے،جب جھوٹ بات کا بھی پروپیگنڈہ کیاجائے گا،غلط بات کسی کی طرف منسوب کی جائے تو لوگوں پر کچھ نہ کچھ تو اثر ہوتا ہی ہے،اور طبعی طورپر خود انسان اس سے پریشان ہوتا ہے اور اس کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔
حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے اس عورت کے حق میں بددعاء فرمائی جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے اس کو اندھاکردیااور وہ بھیک مانگاکرتی تھی،وہ لوگوں سے کہتی تھی کہ مجھے سعید کی بددعاء لگ گئی ہے،سعیدؓ کی بددعاء نے مجھے اندھا بنادیا۔
(مسلم شریف ص۳۳-۲میں تفصیلی قصہ مذکورہے باب تحریم الظلم وغصب الارض)
ناحق کسی کو ستانے والے کا انجام
ایک بزرگ کی حکایت
فرمایا: کبھی کسی کوستائے نہیں ،کسی کا دل نہ دکھائے،معلوم نہیں اس کی زبان سے کیا بددعاء نکل جائے اور کون سی مصیبت نازل ہوجائے،کیونکہ مظلوم کی بددعاء رد نہیں ہوتی جیساکہ حدیث پاک میں آیا ہے،ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ چلے جارہے تھے راستہ میں ایک عاشق اپنی معشوقہ کو ساتھ لیے جارہاتھا،بارش کا موسم تھا، اتفاق سے ان بزرگ کے پیر سے تھوڑی سی کیچڑ معشوقہ کے کپڑے پر لگ گئی عاشق صاحب کو بڑا غصہ آیا اور کہا کہ دیکھ کر نہیں چلتے اور غصہ میں آکر زور سے ایک تھپڑان بزرگ کے رسید