کے چوتھے طبقہ پر بولا جاتا ہے اس صورت میں محمد بن فضیل کے اہل تشیع میں سے ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ رواۃ مقبولین کے چوتھے طبقہ کے یہ راوی ہیں ۔
ایک جواب یہ بھی دیا گیا ہے کہ شیعہ کئی قسم کے ہیں ایک فرقہ وہ ہے جو صحابہ کو سبّ وشتم نہیں کرتا اور حضرت علیؓ کوشیخین پر فضیلت بھی نہیں دیتا،صرف حضرت عثمان پر فضیلت کا قائل ہے،اس فرقہ کو گمراہ نہیں کہا گیا،ہوسکتا ہے کہ محمد بن فضیل کا تعلق اسی فرقہ سے ہو۔
تمت
حضرت اقدس مولاناصدیق احمدصاحبؒ نے شیخ الحدیث مولانامحمدیونس صاحب کی اتنی ہی تقریر لکھی تھی جسکو صاف کرکے احقر نے حضرت کو دکھلایا تھا،بعض موقع پر شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب کی تشریف آوری نہ ہوسکی تو حضرت اقدسؒ نے خودہی ختم بخاری شریف فرمائی تھی،اس موقع کی تقریر بھی احقر نے ضبط کی تھی لیکن وہ حضرتؒ کے علمی واصلاحی ملفوظات وافادات کے ہزاروں صفحات کے درمیان مخفی ہے،اس وقت اسکو تلاش کر کے صاف کرنا مشکل ہے،آئندہ انشاء اللہ اسکو بھی صاف کرکے منظر عام پر لانے کی کوشش کی جائے گی۔
اتنا یاد ہے کہ ختم بخاری شریف کے موقع پر حضرت کی وہ تقریر بڑی پر اثر اور رقت آمیز تھی،حضرت خود بھی رورہے تھے اور مجمع بھی رورہا تھا،حضرتؒ نے امام بخاریؒپر ہونے والے مظالم اور لوگوں کی طرف سے ان کی ناقدری کا تذکرہ فرمایا اور ارشاد فرمایا جب اللہ کے نیک بندوں کی ناقدری کی جاتی ہے اللہ تعالیٰ نعمت چھین لیتا ہے،گویا اللہ تعالیٰ نے امام بخاری سے فرمایا محمد لوگوں نے تمہاری ناقدری کی آؤہم تمہاری قدر کرتے ہیں ،میری آغوش رحمت میں آجاؤ،اللہ تعالیٰ نے امام بخاری کو اپنے پاس بلالیا اوران کی دفات ہوگئی،امت بڑی نعمت سے محروم ہوگئی۔