ارشاد فرمایا:علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین، تمسکوا بھا وعضواعلیھا بالنواجذ،(میری سنت اور خلفاء راشدین کی سنت کی پیروی کرو جو ہدایت یافتہ تھے، اوراس پر مضبوطی سے ڈٹے اور جمے رہو۔(خطبات علی میاں ص۳۶۸ج۱)
قیامت میں آپ سے سوال ہوگا
حضرات!آپ علماء کرام ہیں ، آپ زعماء قوم ہیں ، آپ میں بڑے بڑے خطیب ومقرر ہیں ، آپ انجمنوں کے بانی اور اس کے ستون ہیں ،پہلی بات یہ ہے کہ(یعنی آپ کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اس کی فکر اور کوشش کریں کہ) اس سرزمین کی اسلامیت باقی رہے، یہ آپ کے ذمہ واجب ہے، کل حشر کا میدان ہوگااور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہوں گے، اور اللہ تبارک وتعالیٰ عدالت کی کرسی پر ہوگا، اور رسول صلی اللہ علیہ کا ہاتھ ہوگا، اور آپ کا گریبان یا دامن ہوگا، آپ سے سوال ہوگا کہ اللہ نے اس سرزمین کو دولت اسلام سے مشرف کیا، اولیاء کرام کو وہاں بھیجا وہ اپنے کو خطرہ ڈال کر ااس وادی میں پہونچے انہوں نے خدا کا کلام اور پیغام وہاں کے باشندوں کو پہونچایا، پھر ہم نے اسلام کے پودے کو تن آور اور بار آور اور پر ثمر درخت بنایا اور درخت سینکڑوں برس تک سرسبز شاداب اور پر ثمر وسایہ دار رہا، ہزاروں مسجدیں بنیں ، سینکڑوں مدرسے خانقاہیں قائم ہوئیں ، جلیل القدر علماء ومحدثین وفقہاء پیدا ہوئے، لیکن تمہاری ذرا سی غفلت وسستی یا اختلاف وانتشار یا کوتاہ نظری وکم نگاہی سے اسلام کا یہ باغ خزاں کی نذر ہوگیا۔ (خطبات علی میاں ص۲۰۴ج۵)
اللہ کے یہاں آپ سے بازپرس ہوگی
(اے عزیز طلباء!)اللہ کے یہاں (کل تم سے )سوال ہوگاکہ تم نے پڑھا تھا،تم کفر واسلام کا فرق جانتے تھے،اور تم حلال وحرام کا