ایسے ہیں کہ ایک ایک مسئلہ میں گھنٹوں تقریر کرسکتے ہیں لیکن دکانوں میں بیٹھ کر تیل بیچ رہے ہیں ، اور یہ نوبت اسی وقت آتی ہے جبکہ علم دین حاصل کرنے سے قبل تصحیح نیت کا اہتمام نہ کیا جا ئے، نیت میں کھوٹ ہو، اور کبھی بعد میں کو تا ہی ہوجا تی ہے کبھی زمانہ طالب علمی میں کو ئی ایسی کو تا ہی ہوجا تی ہے جس کے نتیجہ میں اللہ پاک دین کی خدمت سے محروم فرما دیتا ہے ، یہ تو ایک طرح کا اللہ کی طرف سے عذاب ہوتا ہے ، اس لئے تصحیح نیت کا اہتمام بہت ضروری ہے ، ہر شخص اپنی نیت کا جا ئزہ لے،اعمال جڑے ہو ئے ہیں نیت کے ساتھ ،اعمال کا ثمرہ او ر اسکا نفع ونقصان نیت ہی کے ساتھ مربوط ہے، جیسی نیت ہو گی ویسا ہی اسکا ثمرہ ہوگا، بس اب خدا سے مانگنا ہے، اس کے فیصلہ پر راضی رہنا ہے، اور کامیابی کا راستہ اختیار کرنا ہے، کیا عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ چھوٹوں کے منھ سے ایسی بات کہلوادے جہاں تک بڑوں کا بھی ذہن نہ پہنچے ، دینے والی ذات تو اللہ تعالیٰ کی ہے وہ جتنا چاہے دے،اورجس واسطے سے چاہے دے۔
لمبی چوڑی تقریر کی تمنا کرنا
دوران گفتگولمبی چوڑی تقریروں کا ذکر ہوا، حضرت نے فرمایا ارے تقریریں کس کو یاد رہتی ہیں ، پہلے تو تقریروں کا بالکل رواج ہی نہ تھا، حضرت گنگوہی ؒ حدیث شریف پڑھا تے تھے ان کے یہاں بھی لمبی چوڑی تقریر نہ ہو تی تھی ’’لامع الدراری‘‘ موجود ہے دیکھ لو اس میں کیسی تقریر ہے،یہ سلسلہ چلا ہے علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ سے ،اللہ نے ان کو علم، ذہانت سب کچھ دیا تھا وہ مطالعہ کر تے تھے اور سب کچھ ان کو یا دبھی رہتا تھا اس لئے بیان کر تے چلے جا تے تھے، جیسے سیلاب جب امنڈتا ہے اس کاروکنا مشکل ہوتا ہے ایسا ہی ان کا حال تھا، لیکن ہر ایک کے پاس نہ تواتنا علم ہے اور نہ