کمائی ہے، میں اس کو چند اشرفیوں کے عوض برباد نہیں کرسکتا، اس سے ہم سب کوسبق حاصل کرنا چاہئے۔
امام بخاری کے والد ماجد نے کافی مال چھوڑا تھا، مگر امام نے یہ خیال کیا کہ اگر میں تجارت میں مشغول ہوتا ہوں توعلمی نقصان ہوگا، اس لئے اپنا مال مضاربت پر دے دیا، ایک مرتبہ مضارب پچیس ہزار لے کر چلاگیا، اور دوسرے ملک میں سکونت اختیار کرلی لوگوں نے امام سے کہا کہ مقامی حاکم کا خط لے کر اس علاقہ کے حاکم کے پاس پہونچا دو روپیہ آسانی سے مل جائے گا، امام بخاری نے فرمایا کہ میں اپنے روپئے کے لئے اگر حکام سے سفارش لکھواؤں تو کل یہ حکام میرے دین میں دخل دیں گے اور میں اپنے دین کو دنیا کے عوض ضائع نہیں کرنا چاہتا۔
مسئلہ خلق قرآن اور امام بخاری کا ابتلاء
یہ مسئلہ ایک زمانہ میں بڑا معرکۃ الآراء رہا ہے،اس میں اہل سنت والجماعت کا مسلک یہ ہے کہ قرآن اللہ پاک کا کلام ہے اور اس کی صفت ہے ، اللہ تعالیٰ قدیم ہے تو اس کی صفت بھی قدیم ہوگی، لہٰذا قرآن قدیم ہے اور غیر مخلوق ہے، معتزلہ کا مسلک یہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے، حادث ہے۔
ایک زمانہ میں یہ فتنہ بہت شدت پر تھا، حکومت وقت بھی معتزلہ کے دام تزویر میں مبتلاء ہوگئی تھی اس وقت کے علماء نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس فتنہ کا مقابلہ کیا، اما م احمد رحمۃ اللہ علیہ کو اس سلسلے میں بڑی تکلیفیں اٹھانی پڑیں لیکن اللہ پاک کے فضل سے یہ فتنہ ختم ہوگیا۔
لیکن بعد میں پھر امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے معتقدین نے اس میں بہت غلو کیا اور