گا،لکھا ہے ایک شخص کی بخشش صرف اس وجہ ہو گئی تھی کہ اس نے لفظ اللہ کو ،’’اعرف المعارف‘‘ لکھا تھا۔
اور لکھا ہے کہ ایک شخص نے کا غذ کا ایک ٹکڑا جس پر اللہ کا نام لکھا ہوا تھا، اس کو اٹھا لیا اور ادب کی جگہ رکھ دیا اللہ نے اس کی وجہ سے اس کی بخشش فرما دی ، کسی نے راستہ سے نقصان دہ چیز کانٹا،روڑاوغیرہ ہٹا دیا اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے مغفرت کر دے گا، کسی کو ایک گھونٹ پا نی پلا دیا اس کی وجہ سے معافی ہو جا ئے گی۔
حدیث پا ک میں اس کی تفصیل آئی ہے کہ اہل جنت اہل دوزخ کی صفیں آمنے سامنے ہو گی ایک شخص جو دوزخ والوں کی صف میں ہوگا وہ جنت والوں کی صف میں ایک شخص کو دیکھ کر کہے گا کہ مجھے پہچانتے ہو میں نے فلاں وقت تم کو پا نی پلایا تھا وہ اس کو تسلیم کرے گا، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے لئے سفا رش کرے گا او ر اللہ پاک اس کی سفا رش سے اس گنہگار کو بھی جنت کی صف پرکھڑا کر دے گا ،اس لئے کسی عمل کو معمولی اور حقیر نہیں سمجھنا چاہئے ،ہر عمل اس نیت سے کرنا چاہئے کہ شاید اللہ تعالیٰ کو یہی عمل محبوب ہو اور شاید یہ عمل ہماری نجات کا ذریعہ بن جا ئے۔
البیلی سرکار
ہمارے حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کر تے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی تو البیلی سرکار ہے چاہیں تو بڑے بڑے گناہوں کو معمولی سی بات میں معاف کر دیں اور چاہیں تو معمولی بات پر گرفت کرلیں ، وہ احکم الحاکمین ہیں جو چاہیں کریں ، وہ بدکار عورت کومحض کتے کو پا نی پلانے کی وجہ سے معاف کردیں اور جب پکڑ کر نے پر آئیں تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جیسوں کی معمولی سستی پر سخٹ پکڑکریں ، ان کا قصہ مشہور ہے کہ جہاد