اندازہ کیجئے، یہ کیوں نہو، متبع سنت اور احیاء سنت کرنے والے سے حضور بہت خوش ہوتے ہیں ۔
امام بخاری کا تقویٰ
امام بخاری جس طرح علم و فضل میں بلند پایہ تھے اسی طرح تقویٰ اور پرہیز گاری میں اعلیٰ مقام پر فائز تھے، فرماتے ہیں ما اغتبت أحدا مذ علمت أن الغیبۃ حرام۔
فرماتے انشاء اللہ غیبت کے معاملہ میں قیامت کے دن کسی کا ہاتھ میرے دامن میں نہ ہوگا۔
اپنے علم اور عزت کی حفاظت
حافظ ابن حجر نے ایک واقعہ بہت عجیب نقل کیا ہے کہ امام بخاری ایک مرتبہ دریا کا سفر کشتی میں کررہے تھے ایک ہزار اشرفیاں بھی ساتھ تھیں ۔
ایک شخص نے عقیدتمندی کا اظہار کیا اور اتنی نیاز مندی سے پیش آیا کہ امام کو اس پر اعتماد ہوگیا اور اپنے حالات اس پر ظاہر کردیئے، یہ بھی بتا دیا کہ میرے پاس ایک ہزار اشرفیاں ہیں ، ایک صبح کو وہ اٹھا اور رونا چلانا شروع کیا اور کہنے لگا کہ میری ایک ہزار اشرفیوں کی تھیلی غائب ہوگئی ہے، کشتی والوں کو رحم آیا اور سب کی تلاشی شروع ہوئی، امام نے موقعہ پاکر وہ تھیلی سمندر میں گرادی، جب امام کی تلاشی کا نمبر آیا اور تلاشی ہوئی تو تھیلی نہ نکلی اس کے بعد کشتی والوں نے اس کو ملامت کی کہ تم جھوٹ بول رہے ہو، جب کشتی سے لوگ اتر گئے تو وہ امام بخاری کے پاس آیا اور کہا حضرت وہ اشرفیاں کیاہوئیں امام نے فرمایا کہ سمندر میں پھینک دی گئیں ، اس نے کہا اتنی بڑی رقم کو تم نے ضائع کردیا، امام نے فرمایا کہ جس دولت اور عزت پر میں نے اپنی زندگی ختم کردی ، وہی میری اصل